کے الیکٹرک کی ماہانہ فیول ایڈجسمنٹ چارجز کی سماعت ہوئی جس میں جماعت اسلامی کی جانب سے عمران شاہد نے نیپرا ممبران پر ڈیسکو کے ساتھ ملی بھگت اور جانبداری کا الزام عائد کیا جس پر عوامی سماعت کی صدارت کرنے والے نیپرا کے ممبر سندھ رفیق احمد شیخ نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح لوگ ذاتی نوعیت کے جملے کس رہے ہیں۔ اور ممبران کو گالیاں دی جارہی ہیں۔ نیپرا اتھارٹی سے درخواست کریں گے کہ وہ عوامی سماعتوں میں میڈیا کے علاوہ صرف ان لوگوں کو بولنے کی اجازت دی جائے جو کہ اپنا تحریر اعتراض قانون کے دائرہ کار میں جمع کرائیں۔ سماعت میں بعض افراد کو جیسے ہی بولنے کی اجازت دی جائے توہ بدتمیزی کرنے اور گالیاں دینے لگتے ہیں۔ نیپرا ایک قانونی ادارہ ہے جو بھی فیصلے کیئے جاتے ہیں وہ قانون کے مطابق ہوتے ہیں۔ اتھارٹی اپنے فیصلے ذاتی پسند اور نہ پسند کی بنیاد پر نہیں کرتی ہے۔ نیپرا کی رکن لیگل امنہ احمد نے بھی ذاتی حملوں کی سخت مذمت کی۔ اور کہا کہ عوامی سماعت کے شرکا ذاتی حملوں کے بجائے قانونی اعتراضات اٹھائیں ۔ جذباتی باتوں کے بجائے فیصلوں کو پڑھ کر بات کی جائے تو بہتر ہوگا۔