جنک فوڈ کا جنون آج کل تیزی سے بڑھ رہا ہے، خاص طور پر بچوں میں! پیزا، برگر اور نوڈلز کا یہ شوق نہ صرف ایک عادت بن چکا ہے بلکہ بعض اوقات تو بچے دوپہر کے کھانے میں بھی ان ہی چیزوں کو ترجیح دیتے ہیں۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ان مزیدار لیکن مضر غذاؤں کا زیادہ استعمال مستقبل میں آپ کے بچوں کی صحت کے لیے کتنی سنگین خطرات کا باعث بن سکتا ہے؟ دل کی بیماریاں، ذیابیطس اور کینسر جیسے جان لیوا مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے ہالی ووڈ میں ایک 17 سالہ لڑکے کی کہانی سامنے آئی تھی جس کی زندگی کی سب سے بڑی غلطی جنک فوڈ کی محبت بنی۔ اس نے اپنے تمام کھانے جنک فوڈ سے تعلق رکھنے والی چیزوں تک محدود کر دی تھیں، جس کے نتیجے میں نہ صرف اس کی بینائی متاثر ہوئی بلکہ اس کی سماعت بھی ختم ہو گئی۔
غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ جنک فوڈ کا زیادہ استعمال بچوں میں موٹاپے کا باعث بنتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ان کی بینائی اور جسمانی نشوونما کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ڈاکٹرز ہمیشہ مشورہ دیتے ہیں کہ بچے ابتدائی زندگی میں دودھ پی کر اچھا غذائی آغاز کریں تاکہ ان کی جسمانی اور ذہنی نشوونما درست طریقے سے ہو سکے۔
جنک فوڈز میں موجود سوڈیم کی زیادہ مقدار خون کے دباؤ کو بڑھا سکتی ہے، جو بچوں کی آنکھوں کی ساخت پر اثر انداز ہو کر بینائی کی کمی یا گلوکوما جیسے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ چربی والے سامان جیسے مایونیز، کیچپ اور باربی کیو ساس سے پرہیز کیا جائے کیونکہ ان میں اضافی چکنائی اور شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
اس کے بجائے بچوں کو وٹامنز سے بھرپور پھل اور سبزیاں دیں، خاص طور پر کھٹے اور رسیلے پھل جیسے نارنگی، انگور، کیوی اور کچی گاجر۔ سبز پتوں والی سبزیاں بھی بچوں کی آنکھوں کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔