"ہم نے دیکھا ہے کہ لوگ اکثر شادی کے اخراجات پورے کرنے کے لیے زمین بیچ دیتے ہیں یا قرض اٹھاتے ہیں۔ ہم یہ دکھانا چاہتے تھے کہ شادی خوشی اور معنویت سے بھرپور ہوسکتی ہے، بغیر خاندانوں پر مالی بوجھ ڈالے۔"
پنجاب کے ایک گاؤں میں چھ بھائیوں کی چھ بہنوں سے اجتماعی شادی نے معاشرے میں سادگی اور اتحاد کی ایک مثال قائم کردی۔ اس منفرد تقریب میں 100 سے زائد مہمانوں نے شرکت کی، جہاں ہر چیز سادگی اور روایت سے ہٹ کر ترتیب دی گئی۔ اس شادی نے مہنگی اور روایتی رسومات کے بوجھ سے انکار کرتے ہوئے ایک نیا رجحان پیش کیا۔
ان چھ بھائیوں نے اپنی اجتماعی شادی کے لیے ایک سال سے زائد عرصہ منصوبہ بندی میں صرف کیا، تاکہ سب سے چھوٹے بھائی کے بالغ ہونے کا انتظار کیا جا سکے۔ شادی کے دن تمام چھ جوڑوں نے اکٹھے اپنی نئی زندگی کا آغاز کیا۔ یہ تقریب بغیر کسی جہیز اور غیر ضروری اخراجات کے منعقد کی گئی، جو ان کے سادہ اور بامعنی شادیوں کے عقیدے کی عکاسی کرتی ہے۔
دولہوں نے اپنی شادی کے ذریعے یہ پیغام دیا کہ اسلام شادی میں سادگی کو فروغ دیتا ہے۔ بڑے بھائی نے کہا، "ہم چاہتے تھے کہ لوگ دیکھیں کہ شادی کا مطلب بڑی تقریبات یا فضول خرچیاں نہیں، بلکہ یہ محبت اور اتحاد کا مظہر ہونا چاہیے۔"
ایک اہم اقدام کے طور پر، دولہوں نے دلہنوں کے خاندانوں سے جہیز لینے سے انکار کر دیا، جس سے ان کا روایتی رسومات کو توڑنے اور سادگی کے فروغ کے عزم کا مظاہرہ ہوا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ دلہوں کا کہنا تھا کہ انھوں نے روایتی سلامی اور تحائف لینے سے بھی انکار کردیا تھا جبکہ جہیز کی تیاری انھوں نے خود کی۔ اس پوری شادی پر صرف
1 لاکھ کا خرچہ آیا۔