مرنے سے پہلے بھائی سمیت کن 10 لوگوں کو میسج کیا؟ حمیرا اصغر کے کمرے سے ملنے والی چیزوں سے متعلق تحقیقاتی ٹیم نے نئے حقائق پیش کردیے

image

کراچی کے پوش علاقے ڈی ایچ اے فیز 6 کے ایک اپارٹمنٹ سے ملنے والی ماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش اب کئی سوالات کو جنم دے چکی ہے۔ بظاہر ایک عام موت کا واقعہ، اندرونی طور پر ایک پیچیدہ کہانی کو جنم دے رہا ہے۔ پولیس، فارنزک ماہرین اور تحقیقاتی ادارے سبھی اس معاملے کو گہرائی سے کھنگال رہے ہیں، اور اب اس کیس کے گرد چھائی دھند آہستہ آہستہ چھٹنے لگی ہے۔

تحقیقاتی ذرائع کے مطابق، 42 سالہ حمیرا شدید مالی دباؤ اور تنہائی کا شکار تھیں۔ ان کے واٹس ایپ پر محفوظ آخری پیغامات اس کرب کو عیاں کرتے ہیں جس سے وہ گزر رہی تھیں۔ سات اکتوبر 2024 کو انہوں نے دس قریبی افراد کو مختصر پیغام لکھا: "ہیلو، بات کرنا چاہتی ہوں"، لیکن کسی جانب سے کوئی ردعمل نہ آیا۔ ان افراد میں ان کا بھائی بھی شامل تھا، جس کا نام سلمان بتایا گیا ہے، ساتھ ہی محسن، حسن اور عمران جیسے دیگر رشتہ دار یا قریبی لوگ بھی شامل تھے۔

تحقیقات کرنے والی ٹیم کے مطابق اب تک پانچ افراد کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں جبکہ مزید 63 افراد سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔ پولیس کے مطابق کمرے سے ایسی کوئی دوا برآمد نہیں ہوئی جس سے زہر خورانی یا خودکشی کا اشارہ ملے۔ تاہم، کمرے میں سگریٹ کے خالی پیکٹ، استعمال شدہ فلٹرز، پھٹے ہوئے کپڑے اور خالی ٹب ضرور ملے ہیں۔ اداکارہ نے موت کے وقت نائٹ سوٹ پہن رکھا تھا اور ان کے دونوں ہاتھ سینے پر جُڑے ہوئے تھے، جو بظاہر کسی تکلیف یا بے چینی کا عندیہ دیتے ہیں۔

حمیرا کی روزمرہ زندگی میں تنہائی نمایاں تھی۔ جم ٹرینر نے بتایا کہ وہ روزانہ کئی گھنٹے ورزش میں گزارتی تھیں۔ ان کے گھر میں کام کرنے والی ملازمہ کو بھی کچھ وقت پہلے فارغ کر دیا گیا تھا، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ مکمل طور پر اکیلی رہ رہی تھیں۔

حمیرا کی موت کی خبر 8 جولائی 2025 کو اس وقت سامنے آئی جب عدالت کے حکم پر کرایہ نہ دینے کی وجہ سے فلیٹ سے ان کا سامان باہر نکالا جا رہا تھا۔ اس دوران دروازہ کھولتے ہی ان کی لاش ملی، جو بدبو اور حالت سے ظاہر کرتی تھی کہ کئی ماہ پہلے یعنی غالباً اکتوبر 2024 میں ان کا انتقال ہو چکا تھا۔

ابتدائی تفتیش میں قتل کا امکان خارج کر دیا گیا ہے کیونکہ فلیٹ اندر سے بند تھا اور زبردستی داخلے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ البتہ، حتمی نتیجہ فارنزک رپورٹس کے بعد ہی ممکن ہوگا۔

یاد رہے کہ حمیرا اصغر فلم جلیبی (2015) اور اسٹیج پر کام کی وجہ سے پہچانی جاتی تھیں۔ وہ ایک باصلاحیت آرٹسٹ، مجسمہ ساز اور مصورہ بھی تھیں۔ سوشل میڈیا پر ان کے سات لاکھ سے زائد فالوورز تھے، اور ان کی آخری انسٹاگرام پوسٹ 30 ستمبر 2024 کو کی گئی تھی، جس کے بعد خاموشی چھا گئی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts