ساس نے بال کاٹ دیے تاکہ بدصورت لگوں۔۔ بیٹی کو مارنے کے بعد خودکشی کرنے والی لڑکی کی آخری پوسٹ میں ہوشربا انکشافات

image

"انہوں نے میرے جسم کو نوچا، میری روح کو روند ڈالا، اور میری عزت کو مٹی میں ملا دیا۔ میرے شوہر نے کہا کہ اُس نے مجھ سے شادی صرف اپنے باپ کے لیے کی ہے۔ میرے سسر نے میرا جنسی استحصال کیا، میرے بال کاٹ دیے تاکہ میں بدصورت لگوں، میری تنخواہ چھین لی گئی، کہا گیا کہ جہیز کم ہے، گاڑی نہیں دی، میں فقیر ہوں، بھکاری ہوں، بدکردار ہوں۔ میں اب مزید برداشت نہیں کر سکتی۔ پلیز، انہیں کبھی معاف نہ کرنا۔"

متحدہ عرب امارات کے شہر شارجہ میں پیش آنے والا یہ واقعہ محض ایک سانحہ نہیں، بلکہ سماج کے اس سیاہ چہرے کا آئینہ ہے جو آج بھی جہیز اور غیرت کے نام پر عورتوں کو کچلتا ہے۔ ویپنجیکا مانی، بھارتی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والی ایک 32 سالہ خاتون، جس نے آخرکار خاموشی کی زنجیروں کو توڑتے ہوئے اپنی ڈیڑھ سالہ بیٹی سمیت زندگی کا اختتام کر لیا۔

پولیس کے مطابق ویپنجیکا اور ان کی ننھی بیٹی کی لاشیں شارجہ کے علاقے النہدہ میں ان کے فلیٹ سے برآمد ہوئیں۔ ابتدائی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ پہلے ماں نے بیٹی کا سانس روکا، پھر خود اپنی جان لے لی۔ لیکن یہ محض ایک خودکشی نہیں تھی—یہ ایک خاموش چیخ تھی، جو دنیا کو سنائی نہیں دی۔

مرنے سے پہلے ویپنجیکا نے اپنا دل خراش نوٹ اپنے فیس بک پر پوسٹ کیا۔ اس نے بتایا کہ اس کا شوہر ندھیش اور سسر موہنن مسلسل ذہنی و جسمانی تشدد کرتے رہے۔ اس کی ماں شیلجا نے بھارتی پولیس میں ایف آئی آر درج کرائی ہے، جس میں ویپنجیکا کے شوہر، دیور اور سسر کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

ویپنجیکا نے لکھا کہ اسے تنخواہ سے محروم کر دیا گیا، شادی کی سادگی کو جرم بنا کر طعنے دیے گئے، جہیز کم ہونے پر اسے روز ذلیل کیا گیا۔ صرف یہی نہیں، بلکہ اس کے گورے رنگ کو نشانہ بنایا گیا کیونکہ باقی گھر والے سانولے تھے۔ اسے بدصورت بنانے کے لیے بال کاٹے گئے، روزانہ کے طعنے اور نفرت اس کا نصیب بن گئے۔ اس کی ہر چیخ، ہر آنکھ کا آنسو، اس کے اندر ہی دفن ہوتا رہا کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ اس کی ماں تکلیف میں آئے۔

گزشتہ سات برس سے دبئی میں ایک نجی کمپنی میں ملازمت کرنے والی ویپنجیکا، مضبوط عورت سمجھی جاتی تھی۔ اس کی چار سالہ شادی اور ایک معصوم بیٹی, یہ سب اب ماضی کا حصہ ہیں۔

سوشل میڈیا پر ویپنجیکا کی المناک کہانی نے طوفان برپا کر دیا ہے۔ ہزاروں صارفین نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں مطالبہ کر رہی ہیں کہ ان مجرموں کو عبرتناک انجام تک پہنچایا جائے۔ لوگ پوچھ رہے ہیں: کب تک عورتوں کو جہیز کے نام پر برباد کیا جاتا رہے گا؟ کب انصاف صرف نوٹ بک کا صفحہ نہیں، حقیقت بنے گا؟


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts