دنیا کے مختلف خطوں میں سپر فلو کی شدید لہر کے باعث اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے جس سے صحت کے نظام پر غیر معمولی دباؤ پڑ رہا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق انفلوئنزا کی نئی قسم A(H3N2) کے ذیلی گروپ ’سب کلاڈ K‘ کے پھیلاؤ کے باعث برطانیہ سمیت کئی یورپی ممالک میں فلو کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ نئی قسم زیادہ خطرناک نہیں، تاہم اس کا پھیلاؤ معمول سے پہلے شروع ہو جانا تشویش کا باعث ہے۔
برطانوی محکمہ صحت کے مطابق اسپتالوں میں روزانہ اوسطاً 2600 سے زائد مریض داخل ہو رہے ہیں، جو پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہیں۔ برطانوی وزیر صحت نے کہا ہے کہ یہ صورتحال کوویڈ کے بعد اسپتالوں پر پڑنے والا سب سے بڑا دباؤ ہے۔
رپورٹس کے مطابق سپر فلو سے بچے اور بزرگ سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ بڑھتے کیسز کے پیش نظر بعض علاقوں میں اسکولوں کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے جبکہ کچھ تعلیمی اداروں میں اوقاتِ کار محدود کر دیے گئے ہیں۔
طبی ماہرین نے عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے، ویکسینیشن مکمل کروانے اور فلو کی علامات ظاہر ہونے پر فوری طبی مشورہ لینے کی ہدایت کی ہے۔