چکوال میں صرف دس گھنٹوں میں 427 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جس نے شہر کو شدید متاثر کیا۔ محلہ بھناؤ، کلھایاں، سراولی اور ڈھوک بدیر سمیت مختلف علاقوں میں نالوں کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا، کئی دیواریں گر گئیں اور مویشی بہہ گئے۔ حادثات میں ایک بچے سمیت دو افراد جان کی بازی ہار گئے۔ درجنوں شہری رات کھلے آسمان تلے گزارنے پر مجبور ہوئے۔ ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی صورتحال نافذ کرتے ہوئے ریسکیو ٹیموں کو متحرک کیا، جبکہ پاک فوج کے ہیلی کاپٹروں نے متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ شدید بارش سے مقامی ڈیموں اور نکاسی آب کے نظام پر دباؤ بھی رپورٹ ہوا۔
ایسے میں یہ سوال ہر ذہن میں پیدا ہوتا ہے کہ کلاؤڈ برسٹ کیا ہے اور اس قسم کی صورتحال میں لوگ اپنی جان کیسے بچا سکتے ہیں۔
بادل یعنی بادل کا پھٹنا اسے کہتے ہیں جب کسی علاقے میں بارش نارمل انداز میں برسنے کے بجائے اچانک بادل سے ٹنوں پانی گر جائے ۔ یہ ایک موسمی اصطلاح ہے جو بہت کم اور غیر معمولی صورتحال میں پیدا ہوتی ہے۔
بادل کیسے پھٹتا ہے؟
جب بادل پانی سے بھرا ہوا ہو اور فضا میں حدت بہت زیادہ بڑھ جائے تو بادل کی نچلی سطحوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور بجلی پیدا ہوتی ہے جو پانی کو پکڑ کر رکھتی ہے اور برسنے نہیں دیتی۔ جب بادل بہت زیادہ بھاری ہوجاتے ہیں تو پھٹ پڑتے ہیں اور کئی لاکھ ٹن پانی زمین پر اچانک گر پڑتا ہے
کن علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ کے واقعات پیش آتے ہیں؟
پہاڑی اور صحرائی علاقوں میں مون سون کے دوران کلاؤڈ برسٹ کے واقعات پیش آتے ہیں۔ ۔ سب سے تباہ کن بادل پھٹنے کا واقعہ بھارت میں 2013 میں ہوا تھا ، جس میں کم از کم 5،400 افراد ہلاک اور 4،200 دیہاتوں میں تباہی پیدا ہوئ تھی۔ دیگر شدید بادل پھٹنے کے واقعات امریکہ، پاکستان اور بنگلہ دیش میں بھی پیش آئے ہیں رواں چند سال پہلے جموں کشمیر میں بادل پھٹنے کے واقعے سے 6 افراد ہلاک جبکہ 42 لاپتہ ہوگئے تھے اس کے علاوہ 2019 میں بھی اسلام آباد میں بادل پھٹنے کا واقعہ پیش آچکا ہے جس میں 22 افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔
کلاؤڈ برسٹ میں خود کو کیسے محفوظ رکھیں؟
پہاڑ یا نشیبی علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے۔ اس لئے سب سے پہلے مون سون سیزن سے قبل احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ گھر کے ارد گرد نکاسیِ آب کے نظام کو صاف رکھیں تاکہ پانی آسانی سے گزر سکے۔ ندی نالوں یا پہاڑی ڈھلوانوں کے قریب رہائش اختیار نہ کریں کیونکہ اچانک آنے والا سیلاب خطرناک ہو سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کی اپ ڈیٹس اور الرٹس پر نظر رکھیں، اور اگر شدید بارش کی وارننگ ہو تو فوری طور پر محفوظ جگہ منتقل ہو جائیں۔ گھر میں ایک ایمرجنسی کٹ تیار رکھیں جس میں ٹارچ، بیٹری، صاف پانی، خشک خوراک اور ابتدائی طبی امداد کا سامان موجود ہو۔ اگر بارش کے دوران پانی گھر میں داخل ہو رہا ہو یا دیواریں کمزور لگیں، تو فوری طور پر گھر خالی کریں اور قریبی محفوظ بلند مقام پر چلے جائیں۔ زندگی سب سے قیمتی ہے، اس لیے کبھی بھی پانی کے بہاؤ کو پار کرنے یا نالے کے قریب جانے کی کوشش نہ کریں، کیونکہ سیلابی ریلے کا دباؤ اندازے سے کہیں زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ آگاہی، پیشگی تیاری اور بروقت فیصلہ ہی جان بچانے کا واحد راستہ ہے۔