تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان کئی روز سے جاری کشیدگی اب لڑائی میں تبدیل ہو چکی ہے۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق تھائی لینڈ کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ چار سرحدی صوبوں سے ایک لاکھ سے زیادہ افراد تقریباً 300 عارضی پناہ گاہوں میں منتقل ہو چکے ہیں۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 14 سے 15 عام شہری اور ایک فوجی اہلکار ہلاک ہوا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ تنازع مئی میں اس وقت شروع ہوا جب تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی افواج نے ایک نسبتاً چھوٹے متنازع سرحدی علاقے میں ایک دوسرے پر فائرنگ کی۔فریقین کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے دفاع میں کارروائی کی۔ فائرنگ کے تبادلے میں کمبوڈیا کا ایک فوجی مارا گیا تھا۔اگرچہ دونوں ملکوں نے بعد میں کہا کہ انہوں نے کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا ہے تاہم کمبوڈیا اور تھائی حکام نے کشیدگی کو برقرار رکھتے ہوئے مسلح قوت کی کمی کے اقدامات پر عمل درآمد یا دھمکیاں جاری رکھیں۔تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ سرحد پر سخت پابندیاں نافذ کیں جبکہ جمعرات کو تھائی حکام نے اعلان کیا کہ وہ سرحد کو مکمل طور پر سیل کر رہے ہیں۔کمبوڈیا نے تھائی فلموں اور ٹی وی شوز پر بھی پابندی لگا دی جبکہ تھائی ایندھن، پھلوں اور سبزیوں کی درآمد روک دی اور اپنے پڑوسی ملک کے کچھ بین الاقوامی انٹرنیٹ لنکس اور بجلی کی فراہمی کا بائیکاٹ کیا۔تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے ملک کے 36 سینیٹرز کی درخواست پر وزیراعظم پیتونگاترن شیناوترا کو عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔تھائی لینڈ کی وزیراعظم پیٹونگٹرن شیناواترا کی سابق کمبوڈین وزیراعظم کے ساتھ فون کال منظرعام پر آئی تھی۔سینیٹرز نے وزیراعظم پر بے ایمانی اور وطن، آئین اور قانون کی خلاف ورزی سمیت ملک کو بدنام کرنے جیسے الزامات کے تحت ان کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔پیٹونگٹرن شیناواترا کی لیک ہونے والی فون کال نے بڑے پیمانے پر غم و غصے کو اور احتجاج کو جنم دیا۔
تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے وزیراعظم پیتونگاترن شیناوترا کو عہدے سے برطرف کردیا تھا (فوٹو: اے پی)
حکومت میں شامل ایک بڑی اتحادی جماعت بھم جایتھی پارٹی نے اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ اس علیحدگی سے حکومت پارلیمنٹ میں اقلیت میں آ گئی اور نئے انتخابات یا کابینہ میں بڑی تبدیلی کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔
پیٹونگٹرن شیناواترا نے اس معاملے پر عوام سے معذرت کی اور وضاحت دی کہ یہ ایک نجی گفتگو تھی جو سفارتی حکمت عملی کا حصہ تھی۔ان کا کہنا تھا کہ اس کال کا مقصد سرحدی کشیدگی کو ختم کرنا اور علاقائی امن کو قائم رکھنا تھا، نہ کہ فوج کو بدنام کرنا یا قومی مفادات کو نقصان پہنچانا۔کمبوڈیا کے سابق وزیراعظم ہن سین 40 برس تک اقتدار میں رہے اور 2023 میں انہوں نے اپنے بیٹے ہن مانیت کو اپنا جانشین بنا دیا۔ہن سین سینیٹ کے صدر کے طور پر اب بھی بااثر ہیں۔ وہ پیٹونگٹرن شیناواترا کے والد تھاکسن شیناواترا کے دیرینہ دوست تھے، جو ایک مقبول سابق وزیراعظم رہ چکے ہیں۔تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان تنازع ایک صدی سے بھی زیادہ پرانا ہے اور اس کی ابتدا اُس وقت ہوئی جب کمبوڈیا پر فرانسیسی قبضے کے بعد ان دونوں ممالک کی سرحدوں کا تعین کیا گیا۔2008 میں کمبوڈیا نے سرحد پر واقع ایک متنازع علاقے میں قائم 11ویں صدی کے ایک مندر پر اپنے حق کا دعویٰ کیا۔ یہ مندر یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے طور پر رجسٹرڈ ہے۔ اسی مندر کے معاملے پر دونوں ممالک میں جھڑپیں ہوتی رہی ہیں جن میں دونوں اطراف کے فوجی اور عام شہری مارے گئے۔1962 میں عالمی عدالت انصاف نے کمبوڈیا کو مندر کے علاقے پر خودمختاری دے دی۔ اس فیصلے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو گئے۔کمبوڈیا نے 2011 میں اپنی فوج اور تھائی افواج کے درمیان متعدد جھڑپوں کے بعد عدالت سے رجوع کیا۔ان جھڑپوں میں تقریباً 20 افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوئے تھے۔ عدالت نے 2013 میں کمبوڈیا کے حق میں فیصلے کی توثیق کی۔کمبوڈیا نے سرحدی تنازعات کے حل کے لیے ایک بار پھر عالمی عدالت سے رجوع کیا ہے تاہم تھائی لینڈ نے عدالت کے دائرہ اختیار کو مسترد کر دیا ہے۔