سمندر زمین نگلنے لگا۔۔ دنیا کا پہلا ملک جو ہجرت کرنے پر مجبور ہے ! چونکا دینے والے حقائق

image

دنیا کا ایک چھوٹا سا جزیرہ نما ملک، تُوالو، موسمیاتی بحران کے سبب زمین سے مٹنے کے خطرے سے دوچار ہے۔ اقوامِ عالم میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہونے جا رہا ہے، جہاں پورا ملک منظم انداز میں دوسرے ملک میں منتقل ہونے کی تیاری کر رہا ہے۔

تُوالو بحر الکاہل کے وسط میں واقع ایک چھوٹا سا ملک ہے، جو نو مرجانی جزیروں اور اٹولز پر مشتمل ہے۔ اس کی کل آبادی 11 ہزار کے لگ بھگ ہے اور اس کا اوسط زمینی سطح سے بلند ہونا صرف 2 میٹر ہے، جو اسے سمندری سطح میں اضافے، سیلابوں اور طوفانی لہروں کے خطرے کا براہِ راست شکار بناتا ہے۔

ناسا کے سی لیول چینج ٹیم کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، سال 2023 میں تُوالو میں سمندری سطح گزشتہ تین دہائیوں کے اوسط سے 15 سینٹی میٹر بلند ہو چکی تھی۔ اگر یہ رجحان جاری رہا، تو اندازہ ہے کہ 2050 تک تُوالو کا بیشتر علاقہ، بشمول بنیادی انفرا اسٹرکچر، مد و جزر کے وقت مکمل طور پر پانی میں ڈوب چکا ہو گا۔

آسٹریلیا کے ساتھ معاہدہ: ہجرت اب باضابطہ منصوبہ

اس سنگین خطرے سے نمٹنے کے لیے تُوالو اور آسٹریلیا نے 2023 میں فالیپیلی یونین ٹریٹی پر دستخط کیے، جس کے تحت سالانہ 280 تُوالو کے شہریوں کو آسٹریلیا میں مستقل رہائش دی جائے گی۔ ان افراد کو وہ تمام بنیادی سہولیات حاصل ہوں گی جو آسٹریلوی شہریوں کو حاصل ہیں، جیسے صحت، تعلیم، رہائش اور ملازمت کے حقوق۔

یہ ویزے قرعہ اندازی کے ذریعے دیے جائیں گے۔ آسٹریلوی ہائی کمیشن کے مطابق، 16 جون سے 18 جولائی تک درخواستوں کا پہلا مرحلہ کھلا رہا، جس میں 8,750 رجسٹریشنز موصول ہوئیں۔ 25 جولائی کو پہلی قرعہ اندازی کے ذریعے 280 افراد کا انتخاب کیا گیا۔

یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز کے کلدور سینٹر فار انٹرنیشنل ریفیوجی لا کی محقق جین میک ایڈم کے مطابق، اگر یہ رفتار جاری رہی، تو اگلے دس سالوں میں تُوالو کی 40 فیصد آبادی دوسرے ممالک منتقل ہو چکی ہو گی، حالانکہ کچھ لوگ واپس بھی آ سکتے ہیں۔

وقار کے ساتھ ہجرت: انسانی عظمت کا تحفظ

آسٹریلیا کی وزیرِ خارجہ پینی وونگ نے اس منصوبے کو "موسمیاتی اثرات کی شدت کے دور میں تُوالو کے شہریوں کے وقار کے ساتھ ہجرت" کا موقع قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے اعتماد کی علامت ہے اور تُوالو کے شہری آسٹریلوی معاشرے میں مثبت کردار ادا کریں گے۔

تُوالو کے وزیراعظم فیلیٹی تیو نے رواں سال فرانس کے شہر نیس میں اقوام متحدہ کے تیسری اوشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی کہ سمندر کی سطح میں اضافے کے نتیجے میں متاثرہ ریاستوں اور عوام کے قانونی حقوق کو تسلیم کیا جائے، اور ایک بین الاقوامی معاہدہ بنایا جائے جو ریاستی وجود، سرحدوں کے تسلسل اور خودمختاری کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

انہوں نے فوسل فیول نان پرویلیفریشن ٹریٹی (Fossil Fuels Non-Proliferation Treaty) کی بھی حمایت کی، جو فوسل فیولز کا تیز، منصفانہ اور ناقابلِ واپسی خاتمہ چاہتی ہے۔

ڈیجیٹل ملک: شناخت کے تحفظ کی نئی شکل

زمین سے مٹنے کے خطرے کے پیش نظر تُوالو نے 2022 میں دنیا کا پہلا ڈیجیٹل ملک بننے کی حکمت عملی اختیار کی۔ اس منصوبے میں جزائر کا 3D اسکین کر کے ڈیجیٹل ماڈل تیار کرنا، ثقافتی ورثہ محفوظ کرنا اور حکومتی نظام کو ورچوئل ماحول میں منتقل کرنا شامل ہے۔ آئندہ آئینی اصلاحات کے ذریعے تُوالو کو ایک "ڈیجیٹل ریاست" کے طور پر تسلیم کیا جائے گا. تصور جسے اب تک آسٹریلیا، نیوزی لینڈ سمیت 25 ممالک تسلیم کر چکے ہیں۔

کیا تُوالو پہلا اور آخری ہوگا؟

یہ کہانی صرف تُوالو کی نہیں۔ ناسا کی رپورٹس کے مطابق، عالمی سمندری سطح توقعات سے کہیں زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ 1993 سے اب تک سطح سمندر 10 سینٹی میٹر بلند ہو چکی ہے، اور بڑھنے کی رفتار دوگنی ہو گئی ہے۔ گلف آف میکسیکو میں تو یہ رفتار عالمی اوسط سے تین گنا زیادہ دیکھی گئی ہے۔

آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے پروفیسر البرٹ وان ڈائک کے مطابق، "آج پانی کا غیر متوازن رویہ دنیا بھر کے انسانوں، معیشتوں اور قدرتی نظاموں کے لیے ایک خطرہ بن چکا ہے۔ کبھی قحط، کبھی سیلاب. پانی ہماری سب سے قیمتی دولت ہے اور اسی میں آج سب سے بڑا خطرہ پوشیدہ ہے۔"

تُوالو کی یہ ہجرت نہ صرف ماحولیاتی تبدیلی کا ناقابلِ تردید ثبوت ہے بلکہ ایک انتباہ بھیکہ اگر دنیا نے فوری اقدامات نہ کیے، تو کل یہ کہانی کسی اور ملک کی بھی ہو سکتی ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow