کراچی میں چند روز قبل کلہاڑیوں کے حملے میں بے رحمی سے قتل کیے جانے والے عبدالمجید، اُن کی اہلیہ سکینہ اور پانچ سالہ بیٹے عبدالنبِی کی تدفین کا عمل اُس وقت ایک اور کربناک موڑ پر پہنچ گیا جب بلوچستان میں ان کے آبائی علاقے میں دفن کرنے سے انکار کر دیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق قتل کے بعد مقتولین کی میتیں لسبیلہ منتقل کی گئیں تھیں، مگر وہاں کے رشتہ داروں نے تدفین کی اجازت نہیں دی۔ جس پر مجبوراً تینوں لاشوں کو دوبارہ کراچی واپس لایا گیا، جہاں ان کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی اور مقامی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ جنازے میں اہلِ محلہ اور مقتول کا بھائی نوروز بھی شریک ہوا، جو لاشوں کے ساتھ کراچی پہنچا تھا۔
یہ المناک واقعہ گھگھر پھاٹک کے قریب پیش آیا، جہاں عبدالمجید، اس کی بیوی اور ننھے بیٹے کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر کلہاڑیوں سے وار کر کے قتل کر دیا گیا۔ واقعے نے شہر میں خوف، دکھ اور غصے کی لہر دوڑا دی۔ نوروز نے بتایا کہ عبدالمجید اور سکینہ نے اپنی مرضی سے شادی کی تھی۔ شروع میں دونوں خاندانوں میں اختلافات تھے، مگر وقت گزرنے کے ساتھ ان میں صلح ہو گئی تھی۔ پھر بھی کسی نے اس "جرم" کو معاف نہ کیا، اور کئی سال بعد اس خاندان کو بے دردی سے ختم کر دیا گیا۔