اولڈ سٹی ایریا کی طرف نکلیں تو کھارادر کو کیسے بھول سکتے ہیں اور ایسے میں آپ کو اگر یہاں مختلف رنگوں کی عمارتوں کے درمیان کتھئی رنگ کی پتھروں کی عمارت نظر آئے تو سمجھ جائیے کہ آپ وزیر مینشن کے سامنے کھڑے ہیں۔
یہ عمارت لگ بھگ ڈیڑھ سو سال قدیم ہے جسے 1875 میں قائد اعظم محمد علی جناح کے والد جناح پونجا نے بانی پاکستان کی پیدائش سے ایک سال قبل کرائے پر حاصل کیا تھا۔
جناح پونجا چونکہ ایک تاجرتھے تو انھیں گودام اور رہائش کے لیے یہ عمارت بہترمعلوم ہوئی اور وہ گجرات سے کراچی اسی عمارت میں منتقل ہوگئے، قائد اعظم 25 دسمبر 1876 کو اسی گھر میں پیدا ہوئے۔
اس عمارت میں داخل ہوں تو زیریں منزل جو پہلے کبھی گودام کے طور پر استعمال ہوا کرتی تھی اب یہ جگہ ایک لائبریری میں تبدیل ہوچکی ہے، جہاں صبح سے کتب بینی اور اخبارپڑھنے کے شوقین افراد آنا شروع ہوجاتے ہیں۔
اس عمارت کی بالائی منزل پر سب سے پہلے آپ اس کمرے میں داخل ہوتے ہیں جو ڈیڑھ سو سال قبل ایک ڈرائنگ روم کی طور پر استعمال ہوتا تھا یہاں وہ فرنیچر اور قالین اب بھی اپنی اصلی حالت میں موجود ہے۔
اس کے ساتھ ہی ایک اور کمرے میں قائد اعظم کی وہ یادگار کرسی رکھی گئی ہے جس پر بیٹھ کر انھوں نے پہلی کیبنٹ میٹنگ کی صدارت کی تھی۔ اس کمرے کے ایک اور کونے میں قائد اعظم کی شاہانہ اسٹڈی ٹیبل اور کرسی بھی موجود ہے جبکہ ان کی ایک صدی سے زیادہ قدیم قانون کی کتابیں بھی اسی کمرے کی الماری میں موجود ہیں۔
قائد اعظم کا بچپن جس کمرے میں گزرا وہ بھی اسی منزل پر ہے جہاں ان کی والدہ کا ذاتی فرنیچر اپنی اصل حالت میں موجود ہے، جس میں ان کا ذاتی بستر، ڈریسنگ اور صوفے شامل ہیں۔
اس عمارت کی دوسری منزل پر جائیں تو وہ اب صرف قائد اعظم محمد علی جناح کے ذاتی استعمال کا سامان موجود ہے جبکہ ان کی اہلیہ رتی جناح کے جہیز کا سامان بھی یہاں ایک کونے میں قرینے سے سجایا گیا ہے۔
قائد اعظم کے سامان میں ان کے نفیس ملبوسات، ان کا سگار باکس اور ان کا دیگر سامان بھی شامل ہے۔
وزیر مینشن میں موجود نوادرات کا ایک بڑا حصہ 1982 میں ان کی بہن شیریں جناح کی جانب سے گیلری کو مہیا کیا گیا تھا، اس میوزیم کی دیکھ بھال محکمہ آثار قدیمہ کے زیر انتظام ہے جن کی کامیاب کاوشوں کی بدولت یہاں موجود اشیاء کو محفوظ رکھا گیا ہے۔