کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس فیز 6 میں نماز جنازہ کے دوران فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں معروف قانون دان اور سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام جاں بحق ہوگئے۔ واقعہ نماز جمعہ کے فوری بعد اس وقت پیش آیا جب فرحان اکیڈمی کے قریب تاجر مزمل پراچہ کے جنازے میں شرکت کے دوران ایک نامعلوم شخص نے فائرنگ کردی۔
پولیس کے مطابق حملہ آور نے مسجد کے اندر داخل ہوکر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں خواجہ شمس الاسلام اور ان کے بیٹے شدید زخمی ہوئے۔ دونوں کو فوری طور پر نجی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم خواجہ شمس الاسلام زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
ایس ایس پی ساوتھ کے مطابق حملہ آور شلوار قمیض، واسکٹ اور ماسک میں ملبوس تھا اور فائرنگ کے بعد فرار ہوتے ہوئے بلند آواز میں کہا میں نے اپنے باپ اور بھائی کا بدلہ لے لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلیے گئے ہیں۔
ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل میں اہم پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزم کی شناخت کرلی گئی ہے۔
ڈی آئی جی کے مطابق قاتل عمران آفریدی ہے جو مقتول خواجہ شمس الاسلام کے سابق گن مین کا بیٹا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ عمران آفریدی نے ماضی میں بھی چند ماہ قبل خواجہ شمس الاسلام پر حملہ کیا تھا۔
ملزم عمران کا الزام ہے کہ خواجہ شمس الاسلام نے اس کے والد کو 2021 میں قتل کروایا تھا۔ اس ذاتی عناد کی بنیاد پر ہی ملزم نے قتل کی منصوبہ بندی کی۔
پولیس نے ملزم کی گرفتاری کے لیے حکمت عملی تیار کر لی ہے جبکہ شہر سے باہر جانے والے تمام راستوں پر سخت ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔ سہراب گوٹھ کے بس اڈوں سمیت دیگر داخلی و خارجی راستوں پر بھی ناکے لگائے گئے ہیں اور ہر بس کو روک کر چیک کیا جا رہا ہے تاکہ ملزم فرار نہ ہو سکے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جلد ملزم کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔