پاکستان میں بدعنوانی سے متعلق امور کی جانچ کرنے والے ادارے قومی احتساب بیورو (نیب) نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض حسین کے بحریہ ٹاؤن کی کمرشل جائیدادیں نیلام کر دی ہیں۔نیب کی جانب سے بدھ کو اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق بحریہ ٹاؤن کی چھ میں سے تین پراپرٹیز کی نیلامی کر دی گئی ہے۔اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ ’اس نیلامی کا مقصد عدالتی پلی بارگین کی باقی رقم کی وصولی ہے۔‘نیب نے مطابق روبیش مارکی 50 کروڑ 80 لاکھ روپے میں نیلام کی گئی۔ یوں یہ مارکی طے شدہ کم از کم قیمت سے دو کروڑ زیادہ میں فروخت ہوئی۔ مارکی کی قیمت کی ادائیگی اور پلاٹ کی منتقلی کا عمل ابھی جاری ہے۔‘’کارپوریٹ آفس ون کی 87کروڑ 60 لاکھ کی مشروط بولی لگی جبکہ کارپوریٹ آفس ٹو کی 88 کروڑ 15 لاکھ کی مشروط بولی وصول ہوئی۔ ان دونوں جائیدادوں کی نیلامی کی منظوری دی جانا باقی ہے۔‘نیب نے کہا ہے کہ بقیہ تین جائیدادوں کی نیلامی مؤخر کر دی گئی ہے۔ ان کی نیلامی دوبارہ کی جائے گی۔‘واضح رہے کہ ایک دن قبل چھ اگست کو بحریہ ٹاؤن نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف پراپرٹیز کی نیلامی رکوانے کے لیے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ایڈووکیٹ فاروق ایچ نائیک نے اپیل دائر کی جس میں عدالت سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کرنے کی استدعا کی گئی۔منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے جائیدادوں کی نیلامی کے خلاف بحریہ ٹاؤن کی درخواست خارج کردی تھی۔نیب کا موقف ہے کہ اس فروخت کا مقصد بحریہ ٹاؤن کے بانی ملک ریاض حسین کے 190 ملین کیس سے منسلک سیٹلمنٹ ڈیل سے غیر ادا شدہ رقوم کی وصولی ہے۔بحریہ ٹاؤن کے مالک اور پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے کچھ عرصہ بعد دبئی چلے گئے تھے۔pic.twitter.com/auU3Kyeemr
— Malik Riaz Hussain (@MalikRiaz_) August 5, 2025
ملک ریاض نے منگل کو اپنے ایکس اکاؤنٹ پر اپنی طویل پوسٹ میں حکومتی اداروں کے دباؤ اور بحریہ ٹاؤن عملے کے ارکان کی گرفتاریوں کا حوالہ دینے ہوئے کہا تھا کہ ملک بھر میں بحریہ ٹاؤن کا آپریشن شدید طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔انہوں نے رقوم کی ترسیل منجمد ہونے کی وجہ سے ہزاروں ستاف کی تنخواہیں ادا نہ ہو سکنے کا ذکر بھی کیا تھا اور عندیہ دیا تھا کہ وہ ملک بھر میں بحریہ ٹاؤن کی تمام سرگرمیاں بند کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔