پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ان کے مستعفی ہونے کی خبر غلط ہے۔پیر کی شام نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو میں پاکستانی وزیر دفاع نے کہا کہ ’میں نے کوئی استعفیٰ نہیں دیا، مریم نواز چیف منسٹر بعد میں، پہلے میری بیٹی ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’میاں نواز شریف میرا لیڈر ہے، میرا قائد ہے اور میری ساری زندگی اُن کے ساتھ گزری ہے۔‘پارٹی قیادت سے مری میں ملاقات کے سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ ’پنجاب میں اسمبلی کی جو تین نشستیں خالی ہوئی ہیں اُن پر ضمنی الیکشن کے حوالے مشاورت کے سلسلے میں نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات ہوئی۔‘بیورو کریسی کے حوالے سے اپنے بیان کے بارے میں خواجہ آصف نے کہا کہ اُن کو اندازہ نہیں تھا کہ اس قدر ہنگامہ ہوگا۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا کسی نے سوچا ہے کہ ان کے پاس کتنے پلاٹ ہیں؟خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی کو تمام قوانین اورقواعد کا پابند ہونا چاہیے جو بحیثیت پارلیمنٹیرینز مجھ پرلاگو ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی کا پچھلے 78 سال میں کوئی احتساب نہیں ہوا، کیا آج تک کسی بیوروکریٹ کا احتساب ہوا ہے؟ ’میرے پاس دوکمرے کا فلیٹ ہے، پچھلے 25 سال سے وہاں رہ رہا ہوں، میرا تو کوئی بابو محلے میں گھر نہیں، میرے پاس اپنی گاڑی ہے، سرکاری گاڑی بھی نہیں ہے۔‘خواجہ آصف نے کہا کہ انہوں بیوروکریسی کی شان میں بس اتنی گستاخی کی کہ یہ لوگ پرتگال میں جائیدادیں خرید رہے ہیں۔ ’مجھے نہیں پتہ تھا کتنے لوگ خرید رہے ہیں یا اتنا رولا پڑ جائے گا اور اب رولا پڑ گیا ہے تو نام بھی بتاؤں گا۔‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی کو تمام قوانین اورقواعد کا پابند ہونا چاہیے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ’نام لے کر بتاؤں گا کہ کون کون وہاں جائیدادیں خرید رہا ہے جس کے ذریعے وہاں جائیدادیں خریدی گئیں اس نے ان کی تصاویر بھی بنائی ہوئی ہیں، میں نے رولا ڈلوا دیا ہے، اب میڈیا اس کی تحقیقات کرے۔‘
خواجہ آصف نے کہا کہ انہیں دوسرے تیسرے دن پتا چلا کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو (اے ڈی سی آر) سیالکوٹ کو کسی ہاؤسنگ سوسائٹی کی شکایت پر گرفتار کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اے ڈی سی آر سے متعلق اینٹی کرپشن والے تحقیقات کر رہے ہیں اور اس سے اُن کا کوئی تعلق واسطہ نہیں۔ ’اگرشکایت درست ہوئی تو اسے سزا ہوگی، شکایت غلط ہوئی تو جس نے شکایت کی اسے سزا ہوگی۔‘