وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’میں آزادی کے عظیم دن کے موقعے پر تمام سیاسی جماعتوں کو میثاق استحکامِ پاکستان کا حصہ بننے کی دعوت دیتا ہوں۔‘
بدھ کی رات جناح سٹیڈیم اسلام آباد میں پاکستان کے 78 ویں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب میں شہباز شریف نے پاکستان کی سیاسی صورت حال اور انڈیا کے ساتھ چار روزہ جنگ پر بھی اظہارِ خیال کیا۔
اس تقریب میں پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، وفاقی کابینہ کے ارکان، غیرملکی سفارت کار اور شہریوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’سول سوسائٹی اور تمام سٹیک ہولڈرز میثاق استحکامِ پاکستان میں شامل ہوں۔ ملکی ترقی، خوش حالی اور استحکام کے لیے ہمیں اختلافات بھلا کر آگے بڑھنا ہو گا اور پاکستان کے لیے اجتماعی سوچ اپنانا ہو گی۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں سب کو احتجاج کا حق ہے مگر جلاؤ گھیراؤ اور گالی کا نہیں۔ ریاست کے خلاف مہم جوئی کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘
’پاکستان میں سب کو سیاست کا حق ہے لیکن بغاوت کا نہیں، تنقید کا حق ہے لیکن توہین کا نہیں۔ اب ہم کسی نئے فتنے کو جگہ نہیں دیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انڈیا کو اپنی بے پناہ جنگی طاقت کا بہت گھمنڈ تھا لیکن پاکستان نے چار دن کے اندر اس کا غرور خاک میں ملا دیا۔‘
’مسلح افواج نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر دشمن کو شکست سے دوچار کیا اور انڈیا کو ایسا سبق سکھایا جسے وہ کبھی نہ بھلا پائے گا۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ‘امید ہے امریکی صدر مسئلہ کشمیر حل کروانے میں بھی کردار ادا کریں گے‘ (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)
شہباز شریف نے کہا کہ ’فلیڈ مارشل عاصم منیر نے انڈیا کے خلاف بہترین جنگی حکمتِ عملی اپنائی۔ انہوں نے نیشنل ایکشن پلان سے معاشی میدان تک حکومت کا بھرپور ساتھ دیا۔‘
’سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات، آذربائیجان، ترکیے اور ایران نے پاکستان کے موقف کی کھل کر حمایت کی۔ اس غیرمتزل حمایت پر دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’جنگ بندی میں ٹھوس اور مثبت کردار ادا کرنے پر ہم امریکی صدر کے بھی شکرگزار ہیں۔ امید ہے ڈونلڈ ٹرمپ مسئلہ کشمیر حل کروانے میں بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا جبکہ 90 ہزار جانوں کی قربانی دی۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقعے پر آرمی راکٹ فورس کمانڈ کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ جنگی صلاحیت کی جانب ایک اہم سنگ میل ہے۔‘