قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے نے آئندہ 48 گھنٹوں کے لیے دریائے راوی پر درمیانے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔پیر کو این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دریائے راوی اور اس کے ملحقہ ندی نالوں میں شدید بارشوں کے باعث تھین ڈیم 1717 فٹ کے ساتھ 86 فیصد تک بھر چکا ہے۔تھین ڈیم سے پانی کے اخراج اور انڈیا کے نالوں سے آنے والے سیلابی ریلوں کے باعث دریائے راوی کے بہاؤ میں مزید اضافہ متوقع ہے۔این ڈی ایم اے کے مطابق ڈیم سے اخراج کی صورت میں سیالکوٹ، نارووال، قصور اور گردونواح کے نشیبی علاقے متاثر ہو سکتے ہیں۔انڈیا نے اتوار کو پاکستان کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں دریائے توی میں اونچے درجے کے سیلاب سے خبردار کیا۔ یہ انتباہ ایسے وقت میں شیئر کیا گیا جب نئی دہلی نے پانی کی تقسیم کے دہائیوں پرانے معاہدے کو معطل کر دیا تھا جس کے تحت اسے اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ ہائیڈرولوجیکل ڈیٹا شیئر کرنے کی ضرورت ہے۔عرب نیوز کے مطابق اسلام آباد میں انڈین ہائی کمیشن نے دریائے توی کے بارے میں سیلاب کی وارننگ جاری کی، جو پاکستان کے دریائے چناب میں شامل ہوتا ہے اور گجرات اور سیالکوٹ کے سرحدی اضلاع سے گزرتا ہے۔کشمیر میں ہونے والے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنے کے بعد انڈیا نے اپریل میں اعلان کیا تھا کہ وہ سندھ طاس معاہدہ منسوخ کر رہا ہے۔ پاکستان نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی اور بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ اس حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔پاکستان نے کہا تھا کہ دریاؤں کے رُخ موڑنے اور اس کی جانب بہنے والے پانی کو روکنا ’اقدام جنگ‘ تصور کیا جائے گا۔
دریاؤں کے پاٹ میں موجود شہریوں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اس الرٹ کے بعد این ڈی ایم اے کی جانب سے شہریوں کو دریاؤں، نالوں اور نشیبی علاقوں سے دور رہنے اور غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
این ڈی ایم اے نے متعلقہ اداروں اور ایمرجنسی سروسز کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی۔اتوار کو انڈیا کی جانب سے الرٹ جاری ہونے کے بعد سیالکوٹ میں ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر وزیرِ اعلٰی پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سیکریٹری محکمہ ایمرجنسی سروسز ڈاکٹر رضوان نصیر نے ہنگامی دورہ کیا تھا۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے نے بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
قصور میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں شہریوں کو ریسکیو کیا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پیر کو ایک بیان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کے ترجمان نے کہا ہے کہ جہلم، چناب، راوی، ستلج اور ان سے ملحقہ ندی نالوں میں طغیانی کی صورتحال ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق دریائے چناب میں آئندہ 24 گھنٹوں میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر میں دریائے توی سے پانی کا بڑا ریلا دریائے چناب میں داخل ہو گا۔ ’دریائے توی سے آنے والا سیلابی ریلا گجرات، منڈی بہاؤ الدین، چنیوٹ اور جھنگ سے ملحقہ علاقوں کو متاثر کر سکتا ہے۔‘ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے گجرات و سیالکوٹ انتظامیہ کو ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت کی ہے۔پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ڈیرہ غازی خان کی رودکوہیوں میں بھی فلیش فلڈنگ کا خدشہ ہے۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
کوٹ ادو کا احسان پور گاؤں بھی سیلاب سے متاثر ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
دریائے سندھ میں کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ اس کے علاوہ دریائے راوی جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 53 ہزار کیوسک اور نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
پی ڈی ایم اے نے دریاؤں کے پاٹ میں موجود شہریوں سے کہا ہے کہ فوری محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔ حکومت پنجاب کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں۔ ان کیمپس میں تمام تر بنیادی سہولیات اور ادویات فراہم کی جائیں گی۔
انڈیا کی جانب سے انتباہ ایک ایسے وقت میں جاری ہوا جب پاکستان میں مون سون کی جان لیوا بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے تقریباً 800 افراد ہلاک ہوئے۔