راولپنڈی کے علاقے دھمیال میں ٹینکر میں آتشزدگی کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ یہ حادثہ نہیں تھا بلکہ سرکاری خام تیل کی چوری کے دوران پیش آیا۔
دو روز قبل ہونے والا یہ واقعہ آتشزدگی کا ایک عام واقعہ سمجھا گیا تاہم اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس کی وجہ پاکستان آئل فیلڈ لیمیٹڈ کی پائپ لائن سے کروڑوں کے تیل کی منظم چوری تھی۔
پی او ایل کی سپلائی لائن دھمیال کے علاقے سے زیرزمین گزرتی ہے اور اس کے ذریعے بڑی مقدار میں تیل کی چوری حیران کن ہے۔
پاکستان آئل فیلڈز لمیٹڈ ایک کمپنی ہے جو خام تیل اور قدرتی گیس کی تلاش، پیداوار اور سپلائی کا کام کرتی ہے۔
واقعہ کچھ یوں ہے دو روز قبل راولپنڈی کے علاقے دھمیال میں گودام میں کھڑے ایک ٹینکر میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، یہ اطلاع پاکستان آئل فیلڈز لمیٹڈ کے پٹرولنگ پر موجود سپروائزر نے بھی کمپنی کو دی ،اس دوران پولیس حکام، ریسکیو 1122 کا عملہ بھی وہاں پہنچ گیا۔کمپنی کے سینیئر ایگزیکٹو ایڈمن اور سوشل ورک آفیسر شاہد احمد نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ جب عملے کو بتایا گیا کہ ایک سمت سے کالا دھواں اٹھ رہا ہے، جو عام طور پر تیل یا گیس میں آگ لگنے کی صورت میں پیدا ہوتا ہے۔پولیس اور 1122 کی ٹیموں کے جائزے کے جائزے کے بعد پتہ چلا کہ ایک ڈمپر جس میں بجری لوڈ تھی، اندر سے ایک ٹینکر تھا جبکہ اوپری حصے پر بجری ڈالی گئی تھی جبکہ اسی گھر کے احاطے میں ایک اور ٹینکر بھی موجود تھا۔تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ملزمان نے اس گھر میں سرنگ کھود کر زیرِ زمین گزرتی پائپ لائن تک رسائی حاصل کی تھی۔ انہوں نے 10 انچ قطر کی کروڈ آئل پائپ لائن میں ایک کلمپ نصب کیا تھا اور وہاں سے پائپ کو زیرزمین گھر تک لایا گیا تھا اور وہاں موجود ٹینکرز میں وہاں سے تیل چوری کر کے بھرا جا رہا تھا۔پولیس کے مطابق اب تک ملزم آئل فیلڈ کی آئل اور گیس پائپ لائن سے 12 ہزار بیرل سے زائد تیل چوری کر چکے ہیں جس کی مالیت 25 کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے (فوٹو: راولپنڈی پولیس)
پولیس کے مطابق اس مقصد کے لیے گھر س لائپ لائن تک 750 لمبی پائپ لائن بچھائی گئی تھی۔ پولیس نے موقع سے دو آئل ٹینکر، ربڑ کے پائپ، پستول اور دیگر اشیا بھی برآمد کی ہیں۔
پانچ ملزموں کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا جن میں گھر کا مالک بھی شامل ہے۔ پولیس کے مطابق ملزموں کے نام شرافت علی، محمد بلال، محمد واجد، شیر خان اور فضل شیر ہیں۔پولیس اب بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ چوری شدہ تیل کو کہاں لے جایا جا رہا تھا اور یہ سلسلہ کب سے جاری تھا۔دوسری جانب پاکستان آئل فیلڈز لیمیٹڈ کی اٹک ریفائنری کو تیل سپلائی کرنے والی لائن سے بھی پنڈ فتح اور مورگاہ کے درمیان تیل چوری کیے جانے کی اطلاعات سامنے آ رہی تھیں مگر اس کے درست مقام کی نشاندہی نہیں ہو سکی تھی، تاہم موجودہ چوری آگ لگنے کی وجہ سے سامنے آ گئی۔