سندھ طاس معاہدہ تاحال معطل، انڈیا نے پاکستان کو سیلاب کی وارننگ کیسے دی؟

image
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ انڈیا نے پاکستان کو حال ہی میں ممکنہ سیلاب سے متعلق خبردار کیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو پاکستانی حکام اور انڈین دارالحکومت نئی دہلی میں موجود ایک سرکاری ذریعے نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔

مون سون بارشوں، لینڈسلائیڈنگ اور سیلاب کے باعث دونوں حریف ممالک کے کئی علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں اور بڑی تعداد میں شہریوں کا جانی و مالی نقصان بھی ہوا ہے۔

انڈیا کی جانب سے پاکستان کو سیلاب کے ممکنہ خطرے سے متعلق معلومات دینا ایک حیران کن پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ انڈیا نے اپریل میں پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں سے قائم پانی کی تقسیم کا ’سندھ طاس معاہدہ‘ معطل کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

پاکستان نے پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے اس الزام کو مسترد کیا تھا تاہم مئی میں دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان شدید جنگ ہوئی تھی۔

مون سون بارشوں، لینڈسلائیڈنگ اور سیلاب کے باعث دونوں حریف ممالک کے کئی علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

اتوار کی شب پاکستان کے مقامی میڈیا میں نشر ہونے والی خبروں میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’انڈیا کی جانب سے ممکنہ سیلاب کی معلومات سندھ طاس معاہدے کے تحت شیئر کی گئیں‘ تاہم اگلے روز پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس کے برعکس بیان جاری کیا۔

روئٹرز کو انڈین ذریعے نے بتایا کہ اتوار کو اسلام آباد میں انڈیا کے ہائی کمیشن نے ’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر‘ پاکستان کی وزارت خارجہ کو ممکنہ سیلاب سے متعلق خبردار کیا تھا اور یہ اقدام سندھ طاس معاہدے کے تحت نہیں تھا۔

تاہم انڈین وزارت خارجہ نے اس وارننگ سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا۔

دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ نے پیر کو بتایا کہ انڈیا کی جانب سے یہ وارننگ معاہدے کے تقاضوں کے تحت سندھ طاس کمیشن کے ذریعے دینے کی بجائے سفارتی ذرائع سے دی گئی ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ’انڈیا نے سیلاب سے متعلق انتباہ سفارتی ذرائع کے ذریعے پاکستان کو پہنچایا ہے حالانکہ یہ معلومات سندھ طاس معاہدے کے تحت سندھ طاس کمیشن کے ذریعے فراہم کی جانی لازمی ہیں۔‘

پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ معلومات سندھ طاس معاہدے کے تحت سندھ طاس کمیشن کے ذریعے فراہم کی جانی لازمی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’انڈیا پر لازم ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی تمام شقوں پر مکمل طور پر عمل درآمد کرے۔ معاہدے کو معطل رکھنے کا انڈیا کا یک طرفہ اعلان نہ صرف بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ یہ اقدام جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے بھی سنگین منفی نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔‘

رواں ماہ کے دوران انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں سیلاب کی وجہ سے 60 جبکہ پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا میں 400 کے قریب ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

این ڈی ایم اے نے 10 ستمبر تک مزید بارشوں سے متعلق بھی خبردار کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم  اے) نے کہا ہے کہ جون کے بعد سے وقفوں وقفوں سے ہونے والی مون سون بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں مجموعی طور پر 799 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

این ڈی ایم اے نے 10 ستمبر تک مزید بارشوں سے متعلق بھی خبردار کیا ہے۔

پاکستا کے صوبہ پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ذمہ دار ادارے (پی ڈی ایم اے) کے ایک عہدے دار مظہر حسین نے بتایا کہ انڈیا کی جانب سے دریائے توی میں طغیانی کی وارننگ دی گئی تھی جو پاکستان کی حدود میں داخل ہونے کے بعد دریائے ستلج کہلاتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’پانی کی ممکنہ سطح کے بارے میں نہیں بتایا گیا تاہم دریا میں شدید طغیانی سے متعلق خبردار کیا گیا ہے۔‘

مظہر حسین کے مطابق’مزید یہ کہ بارشوں کے پانی کی وجہ سے انڈیا کے ڈیم بھر چکے ہیں جس کی وجہ سے انڈیا کو پانی چھوڑنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں شدید بارشوں اور انڈیا کی جانب سے چھوڑے گئے پانی کی وجہ سے دریائے ستلج، راوی اور چناب میں سیلاب آ سکتا ہے۔‘

سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

 

سنہ 1947 میں برصغیر کی تقسیم کے بعد جب پاکستان اور انڈیا دو الگ ریاستیں بنیں تو نہروں اور دریاؤں کا وہ نظام، جو متحدہ ہندوستان میں موجود تھا دو ممالک کے درمیان بٹ گیا۔

چونکہ پاکستان کے بیشتر دریائی نظام کا منبع انڈیا میں تھا، اس لیے 1948 میں انڈیا نے دریائے بیاس، ستلج اور راوی کا پانی بند کر کے خطرے کی گھنٹی بجا دی، جس کے بعد پاکستان کی زراعت، جو مکمل طور پر انہی دریاؤں پر انحصار کرتی تھی، خطرے میں پڑ گئی۔

سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کو اپنے حصے کے دریاؤں پر مکمل حقوق دیے گئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اس سنگین صورت حال کے بعد عالمی بینک کی ثالثی کے ذریعے پاکستان اور انڈیا کے درمیان 19 ستمبر 1960 میں سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) طے پایا۔ اس معاہدے کے تحت تین مشرقی دریا (راوی، بیاس، ستلج) انڈیا کو دیے گئے، جبکہ تین مغربی دریا (سندھ، جہلم، چناب) پاکستان کے حصے میں آئے۔

معاہدے کے تحت پاکستان کو اپنے حصے کے دریاؤں پر مکمل حقوق دیے گئے، اور انڈیا کو صرف بجلی پیدا کرنے یا آب پاشی کے مخصوص منصوبوں کے اختیارات دیے گئے۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US