جعلی ایف آئی آرز: واٹس ایپ پیغامات کے ذریعے نیا سائبر فراڈ کیا ہے؟

image

کراچی سے تعلق رکھنے والے محمد عمیر کو چند روز قبل واٹس ایپ پر ایک نامعلوم نمبر سے میسج موصول ہوا۔

پیغام بھیجنے والے نے اُن کا نام لے کر مخاطب کیا اور ایک تصویر بھیجی۔ عمیر نے جب تصویر ڈاؤن لوڈ کی تو وہ حیران رہ گئے کیونکہ یہ تصویر ایک ایف آئی آر کی تھی اور وہ ایف آئی آر کسی اور کے خلاف نہیں بلکہ اُن ہی کے نام پر درج تھی۔

اُنہوں نے فوراً میسج کرنے والے سے استفسار کیا کہ یہ مقدمہ کب اور کس نے درج کروایا ہے؟ لیکن دوسری جانب موجود شخص نے تفصیلات بتانے کے بجائے معاملہ حل کرنے کی پیش کش کی۔

عمیر لمحہ بھر کے لیے پریشان ہو گئے مگر پھر انہوں نے اپنے ایک دوست سے مشورہ کیا، جس نے انہیں بتایا کہ ان دنوں اس نوعیت کے فراڈ عام ہیں، لہٰذا وہ کسی کو اپنی معلومات نہ دیں اور براہ راست متعلقہ ادارے سے رجوع کریں۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے حالیہ دنوں میں سامنے آنے والے ایک نئے سائبر فراڈ کے حوالے سے عوام کو سختی سے خبردار کیا ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق بعض جرائم پیشہ عناصر جعلی ایف آئی آرز تیار کر کے شہریوں کو بھیج رہے ہیں تاکہ ان میں خوف و ہراس پیدا کیا جا سکے اور بعد ازاں مالی یا دیگر مقاصد حاصل کیے جا سکیں۔

 ایف آئی اے نے واضح کیا ہے کہ ’کسی بھی شہری کو موصول ہونے والی ایسی ایف آئی آر، جس پر غیر مصدقہ نشانات موجود ہوں، سراسر جعلی ہیں اور ایف آئی اے کا اَن سے کوئی تعلق نہیں۔‘

جعلی ایف آئی آرز کا طریقۂ کار

ایف آئی اے کے ایک سینیئر افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کچھ جعل ساز شہریوں کو واٹس ایپ یا دیگر میسجنگ ایپس پر جعلی ایف آئی آرز بھیجتے ہیں۔‘

’ان ایف آئی آرز میں عموما دہشت گردی، سائبر کرائم یا منی لانڈرنگ جیسے سنگین الزامات درج کیے جاتے ہیں تاکہ متاثرہ شخص خوف زدہ ہو کر اُن سے رابطہ کرے اور پھر دھوکے باز اپنی شرائط منوا سکیں۔‘

 ایف آئی اے کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ لوگ خود کو ادارے کا افسر ظاہر کرتے ہیں اور جعلی دستاویزات کا سہارا لیتے ہیں۔‘

’ایف آئی اے ادارہ کبھی کسی شہری کو واٹس ایپ یا کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے نوٹس یا ایف آئی آر جاری نہیں کرتا۔‘

ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ’نیشنل سائبر کرائم ونگ اس دھوکہ دہی کو روکنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے‘ (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)

اُن کے مطابق ’اگر کسی کے خلاف کوئی قانونی کارروائی کرنا ہو تو اُس کے لیے واٹس ایپ پیغامات کے بجائے باقاعدہ قانونی طریقہ کار اپنایا جاتا ہے۔‘

عوام کو خبردار کرنے کی ضرورت

ایف آئی اے کے ترجمان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ ’وہ ایسے کسی بھی پیغام یا دستاویز کو سنجیدہ نہ لیں اور فوراً متعلقہ ادارے کو اطلاع دیں۔‘

’جرائم پیشہ گروہ ان جعلی ایف آئی آرز کے ذریعے نہ صرف شہریوں کو ڈرا دھمکا کر مالی مفادات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ بعض اوقات اُن کے ذاتی اور مالیاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کی بھی سازش کرتے ہیں۔‘

ترجمان نے مزید کہا کہ ’ایف آئی اے کسی شخص کو صرف قانونی ذرائع کے ذریعے ہی نوٹس جاری کرتا ہے۔ شہریوں کو چاہیے کہ وہ جعلی ایف آئی آرز بھیجنے والے عناصر سے ہوشیار رہیں اور کسی بھی مشکوک پیغام یا دستاویز کو بغیر تصدیق کے قبول نہ کریں۔‘

سائبر کرائم ونگ کی کارروائیاں

ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ پہلے ہی ایسے درجنوں کیسز رجسٹر کر چکا ہے جہاں لوگوں کو جعلی نوٹسز اور ایف آئی آرز کے ذریعے ہراساں کیا گیا۔ کئی شکایات پر تحقیقات جاری ہیں اور ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

ترجمان ایف آئی اے نے بتایا کہ ’نیشنل سائبر کرائم ونگ خصوصی ٹیموں کے ذریعے اس دھوکہ دہی کو روکنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔‘

’کسی کو اگر مشکوک ایف آئی آر یا پیغام موصول ہو تو وہ فوراً ہیلپ لائن 1991 پر رابطہ کرے‘ (فائل فوٹو: پِکسابے)

انہوں نے کہا کہ ’کسی کو اگر مشکوک ایف آئی آر یا پیغام موصول ہو تو وہ فوراً ہیلپ لائن 1991 پر رابطہ کرے تاکہ بروقت کارروائی کی جا سکے۔‘

ایف آئی اے نے شہریوں کو چند اہم ہدایات بھی جاری کی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ ’کسی بھی نامعلوم نمبر سے موصول ہونے والی ایف آئی آر یا نوٹس پر یقین نہ کریں۔‘

’پیغام میں اگر فوری کارروائی یا پیسے دینے کا مطالبہ کیا جائے تو یہ یقینی طور پر دھوکہ دہی ہے۔ اپنی ذاتی معلومات (شناختی کارڈ نمبر، بینک اکاؤنٹ وغیرہ) کسی بھی مشکوک شخص یا پلیٹ فارم پر فراہم نہ کریں۔‘

ترجمان ایف آٗی اے کا کہنا ہے کہ ’اس کے علاوہ مشکوک پیغامات کا سکرین شاٹ لے کر فوری طور پر ایف آئی اے سائبر کرائم وِنگ کو رپورٹ کریں۔‘

ماہرین کی رائے

سائبر سکیورٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان اس بات کا ثبوت ہے کہ جرائم پیشہ گروہ ٹیکنالوجی کو کس طرح استعمال کر کے عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق سب سے زیادہ نشانہ وہ لوگ بنتے ہیں جو آن لائن پلیٹ فارمز پر زیادہ سرگرم ہوتے ہیں لیکن سائبر سکیورٹی کے بارے میں کم جانتے ہیں۔

ایف آئی اے کی وارننگ ایک اہم قدم ہے تاکہ عوام ان جعل سازوں کے جال میں نہ پھنسیں۔

عوام کو چاہیے کہ وہ ہوشیار رہیں، ایسے پیغامات کو سنجیدہ نہ لیں اور ہمیشہ سرکاری ذرائع سے تصدیق کریں۔

یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ حقیقی ایف آئی آر یا نوٹس کبھی واٹس ایپ یا سوشل میڈیا پر جاری نہیں کیا جاتا۔ اپنی حفاظت کے لیے شہریوں کو محتاط رہنے کی اشد ضرورت ہے۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US