انڈین ڈیموں سے پانی کا اخراج، دریائے چناب، راوی اور ستلج میں خطرناک سیلابی صورت حال

image
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے نے صوبہ پنجاب خصوصاً ضلع سیالکوٹ میں شدید سیلاب کا الرٹ جاری کرتے ہوئے دریائے راوی سے متصل اضلاع کی انتظامیہ کو ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایات کی ہے۔ 

منگل کو این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’انڈیا نے دریائے راوی پر قائم تھین ڈیم کے تمام گیٹس کھول دیے ہیں۔‘ 

’اس سے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران کوٹ نیناں کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہو گا، کوٹ نیناں سے پاکستانی حدود میں 2 لاکھ 10 ہزار کیوسک پانی دریائے راوی میں داخل ہو رہا ہے۔‘

این ڈی ایم اے کے مطابق ’انڈین علاقوں میں جاری بارشوں اور ڈیموں سے پانی کے اخراج کے باعث دریائے راوی میں اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔‘

’بڑھتا ہوا بہاؤ اور انڈین ڈیموں سے آنے والے سیلابی ریلے دریاؤں کے قریبی علاقوں میں سیلابی صورت حال پیدا کر سکتے ہیں۔‘ 

ترجمان این ڈی ایم اے نے بتایا کہ ’دریائے چناب کے بالائی علاقوں جموں توی اور منور توی سے بھی اونچے درجے کا بہاؤ پاکستان میں داخل ہو رہا ہے۔‘

دریائے راوی، چناب اور ستلج میں پانی کی غیرمعمولی سطح

این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر  نے منگل کی شب دیر گئے اپنے بیان میں کہا کہ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں غیرمعمولی سیلابی صورت حال ہے۔

بیان کے مطابق ’دریائے چناب میں مرالہ پر چھ لاکھ 90 ہزار کیوسک کا انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلہ موجود جو مزید تجاوز کر سکتا ہے۔ دریائے راوی میں جسر کے مقام پر ایک لاکھ 70 ہزار کیوسک کا اونچے درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے جو صبح تک دو لاکھ 50 ہزار کیوسک پر پہنچ سکتا ہے۔

 اس کے علاوہ دریائے راوی میں سیلابی ریلے کی وجہ سے شاہدرہ، پارک ویو اور موٹر وے ٹو کے نشیبی علاقوں پر سیلاب کا خطرہ ہے۔

دریائے چناب، راوی اور ستلج میں غیرمعمولی سیلابی صورت حال ہے (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)

دریائے ستلج  میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر دو لاکھ 45 ہزار کیوسک کا انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلہ ہے جس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

اس سے قبل این ڈی ایم اے نے بتایا تھا کہ ’دریائے چناب میں مرالہ ہیڈ ورکس پر موجودہ بہاؤ 4 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گیا جو 6 لاکھ کیوسک تک بھی پہنچ سکتا ہے جس سے دریائے چناب میں شدید سیلابی صورت حال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔‘

این ڈی ایم اے کے مطابق ’دریائے روای کے بالائی علاقوں میں کوٹ نیناں کے مقام پر اس وقت بہاؤ 1 لاکھ 90 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، پیر پنجال رینج کے نالوں بشمول بین، بسنتر اور ڈیک میں بھی اونچے درجے کا بہاؤ اور سیلابی صورت حال متوقع ہے۔‘  

این ڈی ایم اے نے کمشنر لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، ساہیوال، فیصل آباد اور متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران جسڑ شاہدرہ اور ہیڈ بلوکی سے انتہائی اونچے درجے کا سیلاب گزرے گا۔‘

انڈین ڈیموں سے آنے والے سیلابی ریلے دریاؤں کے قریبی علاقوں میں سیلابی صورت حال پیدا کر سکتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب نے بتایا کہ ’دریائے راوی میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جسڑ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب اور شاہدرہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔‘ 

’جسڑ کے مقام پر 1 لاکھ 42 ہزار کیوسک پانی مسلسل دریائے راوی میں داخل ہو رہا ہے جبکہ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 56 ہزار کیوسک ہے۔‘

ظفروال لہڑی سکروڑ کے مقام پر بند ٹُوٹنے کے بعد سڑک کے کٹاؤ کو روکنے کے لیے رینجرز کے جوان بھی موقع پر پہنچ گئے۔ ظفروال کے نواحی گاؤں جنگو چک کا 22 سال کا نوجوان وقار رینجرز کے جوانوں کو بچاتے ہوئے جان سے گزر گیا۔

پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے راوی سے متصل اضلاع کی انتظامیہ کو ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایات کی ہے۔ دریائے راوی کے پاٹ میں موجود شہریوں کے فوری انخلا کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے حکام کو ہدایت کی کہ ’مساجد میں اعلانات کے ذریعے شہریوں کو ممکنہ صورت حال سے آگاہ کیا جائے اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کسی قسم کی کوتاہی نہ کی جائے۔‘ 

حکام نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے شہریوں کے انخلا کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’ہنگامی صورت حال میں شہری انتظامیہ سے تعاون کریں، احتیاطی تدابیر اختیار کر کے نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔‘

این ڈی ایم اے نے شہریوں کو دریاؤں، نالوں اور نشیبی علاقوں سے دور رہنے اور غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت کی ہے۔

’عوام ٹی وی، ریڈیو، موبائل الرٹس اور پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ کے ذریعے جاری کردہ الرٹ اور ہدایات پر عمل کریں۔‘

 این ڈی ایم اے نے متعلقہ اداروں اور ایمرجنسی سروسز کو ہائی الرٹ رہنے کی بھی ہدایت جاری کی ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ’تمام ڈی سیز، ریسکیو، سول ڈیفنس اور دیگر متعلقہ محکمے فیلڈ میں موجود رہیں، کوتاہی اور غیر ذمہ داری کی ہرگز گنجائش نہیں۔‘

’شہریوں کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح اور ذمہ داری ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے شہریوں کے انخلا کو یقینی بنائیں۔‘

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US