پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی اختلافات ایک بار پھر منظر عام پر آگئے ہیں۔ پارٹی کے سوشل میڈیا رہنما علادین، سالار وزیر اور صنم جاوید کے درمیان ٹوئٹر پر لفظی جنگ چھڑ گئی۔
جس میں نہ صرف ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگائے گئے بلکہ گالم گلوچ اور کردار کشی پر مبنی جملے تک بھی استعمال کیے جارہے ہیں۔ اس صورتحال نے پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا صارفین کو بھی تقسیم کردیا ہے، جہاں مختلف طبقات مشال یوسفزئی، علادین، سالار وزیر، صنم جاوید، خولہ چوہدری، طیبہ راجہ سمیت دیگر اپنے اپنے ساتھیوں کے حق میں سرگرم ہیں۔
پارٹی ذرائع کے مطابق رہنماؤں کے درمیان یہ کھلی لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب انہوں نےسوشل میڈیا پر ایک دوسرے کے خلاف غیر مناسب رویوں اور ذاتی اختلافات کا الزام لگایا۔
ٹوئٹر پر جاری بحث و مباحثہ جلد ہی بدکلامی میں بدل گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ معاملہ پورے سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بن گیا۔ ٹوئٹر کی اسپیس میں بھی ایک دوسرے کے کرداروں پر کیچڑ اچھالا گیا اور انتہائی غلیظ زبان استعمال کی گئی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں جب تحریک انصاف کے کارکنوں اور رہنماؤں کو عمران خان کی سیاسی جدوجہد پر فوکس رکھنا چاہیے، اندرونی اختلافات نے پارٹی کی یکجہتی کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اس صورتحال سے مخالفین کو موقع مل رہا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی کمزوری کو اجاگر کریں اور اس کے بیانیے کو متاثر کریں۔
سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے اس جھگڑے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ رہنما اپنی توانائی ایک دوسرے کے خلاف استعمال کرنے کے بجائے کسی اسپیس یا فورم پر بیٹھ کر وضاحت کریں اور مسائل کو حل کریں۔
ناقدین کے مطابق اگر یہ روش برقرار رہی تو پارٹی کی ساکھ مزید متاثر ہوگی اور کارکنوں میں بداعتمادی بڑھتی جائے گی۔