کراچی گڈز کیریر ایسوسی ایشن نےحکومت کو 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا، کشمور سے اغوا ہونے والے 11 ڈرائیور اور اسٹاف کو بازیاب نہیں کروایا گیا تو پورے پاکستان کی مال بردار گاڑیاں کھڑی کردیں گے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے کراچی گڈز کیریر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ندیم اختر آرائیں نے کہا کہ گڈز ٹرانسپورٹ پورے ملک میں اشیائے خور و نوش و ضروریات زندگی کا ساز و سامان، جان بچانے والی ادویات، صنعتی اور زرعی مصنوعات حتیٰ کہ ہر گلی کوچے میں بریڈ اینڈ بٹر تک کی ترسیلات کا فریضہ انتہائی ذمہ داری اور جاں فشانی سے پوری کرتا ہے۔ خدمات کے اس سلسلے کو روکنے کے لیے اکثر اوقات قومی شاہراہوں پر احتجاج اور ذاتی مطالبات کی تکمیل کے لیے ہائی ویز کو بند کردیا جاتا ہے اور ہماری ٹرانسپورٹ کو نقصان پہنچایا جاتا ہے اور ہمارے ڈرائیورز کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور کبھی اغواء کار ہمارے ڈرائیورز کو اغواء کرکے حکومت سے اپنے مطالبات منوانے کا ذریعہ بناتے ہیں۔
حالیہ واقعہ میں 4 ستمبر کو کشمور کے قریب نامعلوم افراد نے مال بردار گاڑیوں پر اندھا دھند فائرنگ کرکے گاڑیوں کے ٹائر برسٹ کردیئے، فائرنگ کا یہ سلسلہ کافی دیر جاری رہا مگر گولیوں کی گھن گرج ہمارے محافظوں کے کانوں تک نہیں پہنچی جس کے بعد فائرنگ کرنے والے نامعلوم عناصر ہمارے 11 ڈرائیوروں کو اغوا کرکے کچے کی جانب لے گئے۔
ہائی ویز اور موٹر ویز پر لاقانونیت اور ظلم و جبر کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں اس سے قبل بھی کئی بار ہم بے گناہ ٹرانسپورٹرز ظلم اور بربریت کا نشانہ بن چکے ہیں، کئی بار ہمارے ڈرائیورز اغوا ہوتے رہے ہیں کچھ کی بازیابی اور اور کچھ کی لاشیں بھی اٹھائی ہیں مگر اس واقعے نے حکومت کے امن و امان قائم کرنے کے دعوؤں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ یہ ہائی ویز محض سڑکیں نہیں یہ ملک کی معیشت کی شہ رگ کا درجہ رکھتی ہیں جس صوبے کی سڑکیں سفر کے لیے محفوظ نہیں اس صوبے کے حکمرانوں اور ان کی حکمرانی پر سوالیہ نشان ہے۔ ڈاکوؤں نے دیدہ دلیری سے ویڈیو بیان بھی جاری کیا ہے کہ ان کے ساتھیوں کو نہ چھوڑا گیا تو ہمارے ڈرائیوروں کو قتل کرکے ان کی لاشیں حکومت کو دیں گے۔
ہم ٹرانسپورٹرز آج کی پریس کانفرنس کے ذریعے وفاقی حکومت، پنجاب اور سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہائی ویز اور موٹر ویز پر ہر قسم کی لاقانونیت کو مستقل طور پر ختم کرنے کے لیے سندھ، پنجاب اور بلوچستان سے ملحقہ علاقوں کا کنٹرول پاک فوج کے سپرد کیا جائے۔