انسانی سمگلنگ کا نیا جال: پاکستان سے بیرون ملک جانے کی کوشش میں 220 سے زائد گرفتار

image

پاکستان سے غیر قانونی طریقے سے یورپی ممالک جانے کا رجحان نیا نہیں۔ دہائیوں سے انسانی سمگلرز نوجوانوں کو سبز باغ دکھا کر یورپ اور مشرقِ وسطیٰ پہنچانے کے وعدے کرتے ہیں، اور بدقسمتی سے کئی سانحات، اموات اور المیے اس سفر کی قیمت بن چکے ہیں۔

ایک راستہ بند ہوتا ہے تو سمگلرز نیا روٹ تلاش کر لیتے ہیں اور متاثرین پھر سے ایک نئی امید کے ساتھ اپنی جان داؤ پر لگا دیتے ہیں۔

حالیہ دنوں میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ایسی ہی سرگرمیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا ہے۔

ایک مہینے سے بھی کم عرصے میں مجموعی طور پر 221 افراد کو گرفتار کیا گیا جو ایجنٹوں کے بتائے گئے نئے راستوں سے یورپ جانے کے لیے گھروں سے نکلے تھے لیکن پاکستان کی حدود سے باہر نکلنے سے پہلے ہی دھر لیے گئے۔ گرفتار افراد میں پاکستانیوں کے ساتھ افغان اور ایرانی شہری بھی شامل ہیں۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق اس وقت انسانی سمگلنگ کے لیے دو بڑے راستے سب سے زیادہ استعمال ہو رہے ہیں۔

پہلا سمندری راستہ ہے، جس میں گوادر اور جیوانی جیسے ساحلی مقامات سے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو ایران پہنچایا جاتا اور پھر وہاں سے یورپ تک لے جانے کا انتظام کیا جاتا ہے۔

دوسرا راستہ عمرہ ویزوں کا ہے، جس کے تحت نوجوانوں کو خفیہ طور پر لیبیا منتقل کر کے سمندر کے ذریعے سپین، اٹلی یا یونان پہنچانے کا وعدہ کیا جاتا ہے۔ ان دونوں راستوں میں ویزا فراڈ، جعل سازی اور بیرونِ ملک موجود سہولت کاروں کا کردار بنیادی ہے۔

ایف آئی اے کی حالیہ کارروائیوں سے انکشاف ہوا کہ انسانی سمگلرز اور ایجنٹ کس طرح اور کن راستوں پر سرگرم ہیں۔

کوئٹہ میں ایف آئی اے کے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل نے ایک ایجنٹ امان اللہ کو گرفتار کیا، جو افغان شہریوں کے ساتھ مل کر جعلی دستاویزات کے ذریعے لوگوں کو بیرونِ ملک بھیجنے میں ملوث تھا۔

اس کے موبائل فون سے بدنامِ زمانہ سمگلر نجیب اللہ سے رابطوں کے شواہد ملے، جبکہ افغان باشندے تاج علی سے جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ برآمد ہوئے۔ 

ایف آئی اے کی حالیہ کارروائیوں سے انکشاف ہوا کہ انسانی سمگلرز اور ایجنٹ کس طرح اور کن راستوں پر سرگرم ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

گوادر اور جیوانی کے ساحلی علاقوں میں سب سے زیادہ گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ ایک کارروائی میں 22 افراد پکڑے گئے، پھر 29 افراد گرفتار ہوئے جن میں ایک ایرانی شہری بھی شامل تھا۔

ان افراد کا تعلق فیصل آباد، ملتان، بنوں، وزیرآباد اور کراچی جیسے شہروں سے تھا۔ بعد ازاں ایک اور بڑی کارروائی میں 56 افراد کو حراست میں لیا گیا، جن میں افغان شہری بھی موجود تھے۔

سب سے بڑی کارروائی بلوچستان زون نے کی، جہاں جیوانی کے ساحل سے 60 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان کا تعلق گوجرانوالہ، مالاکنڈ، دیر اور مردان جیسے اضلاع سے تھا۔

حکام کے مطابق یہ سب ایران کے راستے یورپ پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اسی دوران گوادر میں ایک اور کارروائی کے دوران 13 افراد پکڑے گئے جو جیوانی کے راستے ایران جانے کی تیاری میں تھے۔ گرفتار شدگان پنجاب اور خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھتے تھے۔

گوادر ہی میں ایک اور چھاپہ مار کارروائی کے دوران 14 افراد گرفتار ہوئے، جن میں کچھ ایرانی شہری بھی شامل تھے۔ ان میں سے 9 افراد ایران جانے کی کوشش کر رہے تھے جبکہ 5 غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔

کشتیوں کے ذریعے یورپ جانے کی کوشش میں ہزاروں افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں (فائل فوٹو)

پشاور ایئرپورٹ پر بھی ایک منفرد واقعہ پیش آیا جہاں 16 مسافروں کو آف لوڈ کیا گیا۔ یہ سب عمرے پر جانے کے بہانے روانہ ہو رہے تھے لیکن دراصل انہیں ملازمت کا جھانسہ دیا گیا تھا۔

تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ہر شخص نے کرک کے رہائشی ایک ایجنٹ کو فی کس 35 لاکھ روپے ادا کرنے تھے۔

فیصل آباد زون نے بھی انسانی سمگلنگ کے ایک نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جہاں 6 ملزمان دبئی اور کینیڈا میں ملازمت کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپے بٹور رہے تھے۔ حکام کے مطابق ان کا اصل ہدف بھی سعودی عرب کے راستے لوگوں کو لیبیا منتقل کر کے یورپ پہنچانا تھا۔

ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق یہ کارروائیاں انسانی سمگلنگ کے دوبارہ بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنے کے لیے جاری مہم کا حصہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ساحلی علاقوں، ایئرپورٹس اور زمینی راستوں پر نگرانی مزید سخت کر دی گئی ہے اور گرفتار شدگان سے تفتیش کے ذریعے بین الاقوامی نیٹ ورکس تک پہنچنے کی کوشش جاری ہے۔

ترجمان نے عوام، خصوصاً نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ ایجنٹوں کے جھانسے میں نہ آئیں اور کسی بھی مشکوک پیشکش کی اطلاع فوری طور پر ایف آئی اے کو دیں۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US