انڈیا کی فضائیہ کے سربراہ اے پی سنگھ کا کہنا ہے کہ ’جنگ انا کی تسکین کے لیے نہیں لڑنی چاہیے۔ دنیا کو انڈیا سے سیکھنا چاہیے کہ تنازع کو شروع اور جلد ختم کیسے کرتے ہیں۔‘
ہندوستان ٹائمز کے مطابق ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے لوگ چاہتے تھے کہ رواں سال مئی میں آپریشن سندور کے بعد فوجی تنازع کے دوران پاکستان کے ساتھ لڑائی ختم نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ کارروائی اس لیے ختم کی گئی کیونکہ اہم مقاصد حاصل کر لیے گئے تھے۔‘
انڈیا کی فضائیہ کے سربراہ اے پی سنگھ نے اسرائیل اور روس یوکرین جنگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تنازع جاری رکھنے کی قیمت ہوتی ہے۔’اہم جنگیں جو آج چل رہی ہیں چاہے وہ روس یوکرین جنگ ہو یا اسرائیل کی جنگ۔ (کئی) سال گزر چکے ہیں لیکن وہ ابھی تک چل رہی ہیں کیونکہ کوئی بھی تنازع کے خاتمے کے بارے میں نہیں سوچ رہا۔‘اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم نے سنا ہے کہ لوگوں نے کہا کہ ہمیں کچھ مزید کرنا چاہیے تھا، کہ ہم نے بہت جلد جنگ روک دی۔ ہاں، وہ دفاعی پوزیشن میں تھے، اس میں کوئی شک نہیں، لیکن ہمارے مقاصد کیا تھے؟ ہمارا مقصد دہشت گردی کا خاتمہ تھا، ہم نے ان پر حملہ کرنا تھا، ہم نے وہ کیا، اگر ہمارے مقاصد پورے ہو گئے تو ہم تنازع کو کیوں ختم نہ کرتے؟ ہمیں کیوں اسے جاری رکھنا چاہیے تھا؟‘
انڈیا کی فضائیہ کے سربراہ نے کہا کہ ’ہمارا مقصد دہشت گردی کا خاتمہ تھا، ہم نے ان پر حملہ کرنا تھا، ہم نے وہ کیا‘ (فوٹو: اے ایف پی)
اے این آئی نیوز ایجنسی کے شیئر کیے گئے ویڈیو کلپ میں انڈین فضائیہ کے سربراہ کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’کسی بھی تنازع کی بہت زیادہ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے، طویل جنگیں اگلی تیاریوں کو بھی متاثر کرتی ہیں، اس سے ہماری معیشت پر اثر پڑتا۔‘
انہوں نے کہا کہ انڈیا نے ایک مثال قائم کی ہے کہ تنازع کو شروع کرنے اور جلد سے جلد کیسے ختم کیا جا سکتا ہے۔یاد رہے کہ رواں سال مئی میں انڈیا کی جانب سے پاکستان کے اندر مختلف مقامات پر حملوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان لڑائی کا آغاز ہوا تھا۔پاکستان نے انڈیا کے پانچ جہاز گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔ بعد ازاں امریکہ کی مداخلت کے بعد دونوں ممالک کے مابین جنگ بندی ہوئی تھی۔