وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے جاری اجلاس کے موقع پر کثیرالجہتی اجلاس میں مسلمان ممالک سعودی عرب، پاکستان، متحدہ عرب امارات، ترکیہ، انڈونیشیا اور دیگر رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔پاکستان کے دفتر خارجہ نے اتوار کے روز کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف جنرل اسمبلی کے موقع پر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں مسلمان ممالک کے ’منتخب‘ رہنماؤں میں شامل ہوں گے۔ دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ دونوں فریقین علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی سے متعلق امور پر تبادلۂ خیال کریں گے۔یہ ملاقات مشرق وسطیٰ کے خطے کے لیے ایک اہم وقت پر ہو رہی ہے کیونکہ اسرائیل غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں میں تیزی لے آیا ہے۔ کئی مسلمان ممالک نے اسرائیلی افواج کے خلاف ریلیاں نکالی ہیں اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ تل ابیب کو معصوم شہریوں کے قتل کے لیے جوابدہ ٹھہرائے۔لیویٹ نے پیر کو ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ’صدر بعد میں قطر، سعودی عرب، انڈونیشیا، ترکیہ، پاکستان، مصر، متحدہ عرب امارات اور اردن کے ساتھ ایک کثیر الجہتی اجلاس بھی کریں گے۔‘پاکستان کے وزیراعظم پیر کو جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچے جو کہ مشرق وسطیٰ، یوکرین میں بڑھتے ہوئے تنازعات اور جنوبی ایشیا کے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان 23 سے 29 ستمبر تک ہو رہا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ شہباز شریف کی ملاقات واشنگٹن کے ساتھ پاکستان کے بہتر ہوتے تعلقات کی بھی عکاسی کرتی ہے۔ جو بائیڈن انتظامیہ کے دوران کئی اہم معاملات پر اختلافات کی وجہ سے اسلام آباد اور واشنگٹن نے ٹرمپ کے جاری دور میں ایک دوسرے کے لیے گرمجوشی اختیار کی ہے۔
انڈیا کے ساتھ واشنگٹن کے تعلقات خراب ہونے کے بعد امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں بھی بہتری آئی (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان نے امریکی صدر کی تعریف کی اور 10 مئی کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی کے بعد انہیں امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا۔
رواں سال کے شروع میں جب ٹرمپ کی جانب سے نئی دہلی کے خلاف تجارتی محصولات کا اعلان کیا گیا تو انڈیا کے ساتھ واشنگٹن کے تعلقات خراب ہونے کے بعد امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں بھی بہتری آئی۔ دوسری جانب اسلام آباد اور واشنگٹن نے تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دے دی۔شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین اور انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں مظالم کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کرائیں گے، عالمی رہنماؤں اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام سے دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے اور اہم سیمینارز اور تقریبات میں بھی شرکت کریں گے۔