چوہدری پرویز الہی جو پچھلی دو دہائیوں سے ملکی سیاست کے ایک لازم جزو کی طرح موجود تھے، گذشتہ برس جیل سے رہائی کے بعد ایک طرح سے سیاسی گوشہ نشینی میں دکھائی دیتے ہیں۔حال ہی میں پنجاب میں آنے والے تاریخی سیلاب کے بعد جب ان کا آبائی علاقہ گجرات بھی سیلاب کی زد میں آیا تو مخالفین نے ان کی گجرات پر دہائیوں پرانی ’حکمرانی‘ کو آڑے ہاتھوں لیا کیونکہ گجرات شہر سے پانی نکالنے کے لیے نکاسی کا کوئی مناسب انتظام موجود نہیں تھا۔ اس تنقید کا جواب البتہ ان کے صاحبزادے مونس الہی گاہے بگاہے سوشل میڈیا پر دیتے نظر آئے۔
تاہم چند دن پہلے وہ خود بھی گجرات میں قائم ایک ذاتی ریلیف کیمپ میں نمودار ہوئے جہاں انہوں نے ایک مختصر تقریر کی اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ تاہم ان کے میڈیا آفس سے اس ایونٹ کی ویڈیو جاری کی گئی تو ان کے پیچھے بانی تحریک انصاف عمران خان کی تصویر ایک بینر پر نظر آ رہی تھی۔ تھوڑی دیر بعد ان کے میڈیا آفس نے وہ ویڈیو کلپ واپس لے لیا اور اس کی جگہ ایک نیا کلپ جاری کیا جس میں سے عمران خان کی تصویر کاٹ دی گئی تھی جبکہ ایک طرف ریلیف کے کام کی فوٹیج لگا دی گئی اور دوسری طرف چوہدری صاحب کی تقریر۔
جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک تیسری ویڈیو نمودار ہوئی جس میں عمران خان کی تصویر دھلائی گئی تھی۔ البتہ یہ کلپ ان کے میڈیا آفس کی جانب سے جاری نہیں کیا گیا تھا۔جب یہ فوٹیج وائرل ہوئی تو ان کے صاحبزادے مونس الہی نے اسے پراپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے تقریب کا اصل کلپ اپنے اکاؤنٹ پر لگا دیا۔اپنی رہائی کے بعد چوہدری پرویز الہی شاذ و نادر ہی میڈیا کے سامنے آئے ہیں۔ گزشتہ برس مئی میں ان کی رہائی ہوئی تھی۔ اس کے فوری بعد ایک بیان انہوں نے جاری کیا تھا جس میں عمران خان کا ساتھ نبھانے کی بات کی تھی۔
اپنی رہائی کے بعد چوہدری پرویز الہی شاذ و نادر ہی میڈیا کے سامنے آئے ہیں۔ (فوٹو: سکرین گریب)
اسی سال جون میں بھی ایک بیان دیا، پھر ایک سال کی خاموشی کے بعد رواں سال جون میں ان کی طرف سے ایک بیان جاری ہوا اور اب ستمبر میں ان کی پہلی عوامی سرگرمی نظر آئی جس کی فوٹیج پر تنازع قائم ہوا۔
ان کے میڈیا آفس نے جس طرح فوٹیج واپس لی اور دوبارہ جاری کی اس سے بظاہر یہی تاثر ابھرا کہ اب ’معتدل‘ سیاست کرنے کا دوبارہ سوچ رہے ہیں۔اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے چوہدریوں کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے سینئر صحافی سلمان غنی کہتے ہیں کہ ’چوہدری پرویز الہی جیسا منجھا ہوا شخص سیاسی محاذ پر اکھڑا نظر آ رہا ہے۔ وہ اس مشکل صورتحال سے کیوں دوچار ہوئے یہ انھیں خوب معلوم ہے لیکن وہ اتنی مشکلات برداشت کر چکے ہیں کہ واپسی پر بھی تیار نہیں ہیں، مگر میں اپنے علم کی بنیاد پر کہ سکتا ہوں کہ ان کا شجاعت حسین سے رابطہ ہے اور ان کے لیے کوئی سیاسی راستہ ان کے گھر سے ہی نکل سکتا ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عمران خان کی تصویر کے بغیر کلپ جاری کرنا اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ اگر مجھ سے ان کے حالات بارے پوچھا جائے تو یہ شعر حاضر ہے:بس اک قدم اٹھا تھا غلط راہ شوق میں،منزل تمام عمر مجھے ڈھونڈتی رہی۔‘
گذشتہ سال اپنی رہائی کے بعد چوہدری پرویز الہی نے عمران خان کے ساتھ نبھانے کی بات کی تھی۔ (فوٹو: سکرین گریب)
سلمان غنی کا کہنا ہے کہ پرویز الہی کی سیاسی زندگی کا پہلا غلط فیصلہ جو ان سے کسی ایسے شخص نے کروا دیا جس کا نام وہ نہیں لے سکتے، ورنہ سیاسی فیصلوں میں وقت کے حوالے سے ان کے فیصلے ہمیشہ نتیجہ خیز رہے ہیں۔ کم از کم جس چوہدری پرویز الہی کو ہم جانتے ہیں، وہ ماضی میں بڑے باتدبیر رہے ہیں۔‘
صحافی اجمل جامی کا کہنا ہے کہ ’چوہدری پرویز الہی ایک لمبی مشقت کے بعد اب آہستہ آہستہ اپنی سیاست کی طرف واپس آتے دکھائی دے رہے ہیں۔ لیکن اب کی بار وہ راستہ کیسے نکالتے ہیں یہ پاکستان کی سیاست کی سب سے بڑی خبر ہو گی۔ اگلے آنے والے چند مہینے پاکستان کی سیاست کے لیے ویسے ہی بڑے اہم ہیں۔ عالمی منظرنامہ بھی بہت تیزی سے بدل رہا ہے۔ ایسے میں چوہدری پرویز الہی کیا ایک لمبی خاموشی پر ہی رہیں گے؟ ان کی ماضی کی سیاست سے تو ایسا نہیں لگتا، تاہم ان کا گھاؤ بھی زیادہ ہے تو وہ ابھی مزید کچھ عرصہ آرام ہی کریں گے۔‘