انڈیا کی زیرانتظام کشمیر کے علاقے لداخ میں ہونے والے احتجاج کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں پانچ افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مظاہرین علاقے کو زیادہ سے زیادہ خودمختاری دینے کا مطالبہ کرکے احتجاج کر رہے تھے۔پولیس کے مطابق لداخ کے مرکزی شہر لیہہ میں مظاہرین نے پولیس کی ایک گاڑی اور وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے دفتر کو آگ لگا دی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل پھینکے اور لاٹھی چارج کیا۔
ایک پولیس افسر نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’احتجاج کے بعد پانچ افراد کی ہلاکت کی اطلاع ملی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد درجنوں میں ہے۔‘
پولیس کے ایک اور افسر ریگزن سانگڈُپ نے بھی تصدیق کی کہ مظاہروں میں کئی افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔پرتشدد مظاہروں کے بعد حکام نے جلسوں اور جلوسوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے چار سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی ہے۔تقریباً تین لاکھ نفوس پر مشتمل پہاڑی و صحرائی علاقہ لداخ انڈیا کی ’یونین ٹیریٹری‘ ہے، جو براہِ راست نئی دہلی کے زیرِانتظام ہے۔
پولیس کے ایک اور افسر ریگزن سانگڈُپ نے بھی تصدیق کی کہ مظاہروں میں کئی افراد زخمی ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
یہاں کی آبادی میں تقریباً 50 فیصد مسلمان اور 40 فیصد بدھ مت کے پیروکار ہیں۔ یہ علاقہ چین اور پاکستان کی سرحدوں سے متصل ہے۔
مظاہرے سرکردہ سماجی کارکن سونم وانگچک سے اظہارِ یکجہتی کے لیے کیے گئے، جو گذشتہ دو ہفتوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔وانگچک کا مطالبہ ہے کہ لداخ کو یا تو مکمل ریاست کا درجہ دیا جائے یا اسے آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت خصوصی آئینی تحفظ دیا جائے۔