انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے لداخ میں پرتشدد احتجاج کے بعد علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جبکہ پولیس نے 50 افراد کو گرفتار کیا ہے۔اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق حکومت نے سماجی کارکن سونم وانگچک پر الزام عائد کیا ہے کہ ان کے اشتعال انگیز بیانات کے باعث بدامنی کی صورتحال پیدا ہوئی جبکہ ’سیاسی مقاصد‘ کے لیے عوام کو اکسایا گیا۔گزشتہ روز بدھ کو سینکڑوں مظاہرین ریاستی حیثیت کی بحالی اور آئینی تحفظ کے لیے لداخ کے مرکزی شہر لیہہ شہر میں سڑکوں پر نکل آئے تھے۔اس دوران مشتعل مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں چار افراد ہلاک جبکہ 80 زخمی ہوئے ہیں جن میں 40 کے قریب پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔گزشتہ دو ہفتوں سے ماحولیاتی تحفظ کے لیے سرگرم سماجی کارکن سونم وانگچوک نے لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کے لیے بھوک ہڑتال کر رکھی تھی۔اس معاملے پر انڈین حکومت کے ایپکس باڈی لیہہ اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس کے ساتھ مذاکرات کے کئی دور بھی ہوئے ہیں۔وفاقی وزارت داخلہ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات کے غیر معمولی نتائج سامنے آئے اور لداخ قبائل کے لیے نشتیں 45 فیصد سے بڑھا کر 84 کر دی گئیں جبکہ کونسلز میں خواتین کے لیے ایک تہائی نشستیں مختص کی گئی ہیں۔وزارت داخلہ نے بیان میں مزید کہا کہ چند افراد اس پیش رفت سے ناخوش تھے اور مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔جبکہ دوسری جانب سونم وانگچوک نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کئی سالوں سے پرامن احتجاج جاری تھا تاہم خاطر خواہ نتائج نہ ملنے پر شہریوں میں غصہ پایا جاتا ہے جو تشدد کی وجہ بنا
سماجی کارکن سونم وانگچک نے ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے بھوک ہڑتال کی ہوئی تھی۔ فوٹو: اے این آئی
اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ اس تمام معاملے کو انتہائی حساسیت کے ساتھ نمٹا جائے اور احتجاج کی وجوہات کا حقیقی جائزہ لیا جائے۔
بائے بازوں کی جماعتوں نے وفاق کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پرتشدد صورتحال کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرایا ہے۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے جاری بیان میں کہا ہے کہ حکومتی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے علاقے کے لوگوں کو دھوکہ دیا ہے اور ان کے مطالبات کو نظرانداز کرتے آئے ہیں۔بیان میں مزید کہا کہ ’مودی حکومت اس تمام صورتحال کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ہے، جس نے خطے پر اپنی آمرانہ گرفت مضبوط کرنے کے لیے آئین کو پامال کیا، فیڈرلزم کو ختم کیا اور عوام کو ان کے جمہوری حقوق سے محروم کیا۔‘پولیس کا کہنا ہے کہ بدھ کو مظاہرین نے لداخ کے مرکزی شہر لیہہ میں پولیس کی ایک گاڑی اور وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے دفتر کو آگ لگا دی تھی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل پھینکے اور لاٹھی چارج کیا تھا جس میں متعدد زخمی ہوئے۔