انڈیا نے ’اُڑتے تابوت‘ کے نام سے مشہور مگ 21 طیاروں کو چھ دہائیوں کے بعد ریٹائر کر دیا

image
انڈیا کے روسی ساختہ مگ 21 جنگی طیاروں نے جمعے کو آخری بار اڑان بھری جو ملک کے پہلے سپرسونک لڑاکا طیارے کے دور کے خاتمے کی علامت ہے۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انڈیا نے 21 طیاروں کو 1960 کی دہائی میں فضائیہ میں شامل کیا تھا جن کی تعداد 874 تک پہنچ گئی تھی، لیکن ان میں سے 482 گر کر تباہ ہو گئے تھے۔

ان طیاروں کی ریٹائرمنٹ سے ایک روز قبل نئی دہلی نے سوویت دور کے اپنے بحری بیڑے کو جدید بنانے کے لیے مقامی طور پر تیار کیے گئے 97 تیجس جیٹ طیاروں کے حصول کے لیے سات ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

ریٹائرڈ جیٹ طیارے ممکنہ طور پر عوامی نمائش کے لیے رکھے جائیں گے لیکن حکومت نے ابھی تک کسی منصوبے کا اعلان نہیں کیا ہے۔

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، ایئر فورس کے اعلیٰ حکام، بشمول سابق فوجی جنہوں نے مگ 21 کو پائلٹ کیا تھا اس طیارے کے آخری فلائی پاس کو دیکھا۔

1990 کی دہائی میں ان کو ریٹائر کرنے کے منصوبے مقامی پیداوار اور نوکر شاہی کی رکاوٹوں اور بدعنوانی کے سکینڈلز کے درمیان بار بار تاخیر کا شکار ہوئے۔

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ انڈیا کے لیے مگ 21 کی شراکت کو سنہری حروف میں یاد رکھا جائے گا۔

ایک اندازے کے مطابق انڈیا کے 400 سے زیادہ مگ 21 جیٹ طیارے تباہ ہوئے اور 171 پائلٹ مارے گئے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’اس نے ان برسوں میں ہر طرح کا کردار ادا کیا ہے اور یہ بلا وجہ نہیں ہے کہ اسے ہر موسم کے پرندے کے طور پر جانا جاتا تھا۔‘

ان طیاروں کو ماہرین کی جانب سے ’اڑتے تابوت‘ کا نام بھی دیا گیا ہے، جس کی وجہ کئی مگ 21 جیٹ طیاروں کا گر کر تباہ ہونا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق انڈیا کے 400 سے زیادہ مگ 21 جیٹ طیارے تباہ ہوئے اور 171 پائلٹ مارے گئے۔

فروری 2019 میں انڈیا پاکستان جھڑپ کے دوران بھی پاکستانی فضائیہ نے انڈیا کا مگ 21 بائسن مار گرا کر ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کو حراست میں لے لیا تھا۔ 

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US