امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ کولمبیا کے صدر گسٹاوو پیٹرو کا ویزا منسوخ کرے گا۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کولمبیا کے صدر نے نیو یارک میں فلسطین کے حامی مظاہرین کے سڑک پر احتجاج میں شرکت کی۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق کولمبین صدر کا مظاہرین سے خطاب ’اشتعال انگیز اقدامات‘ جیسا تھا۔امریکہ کی جانب سے صدر پیٹرو پر الزام اُس وقت سامنے آیا جب وہ اپنے ملک واپس پہنچے۔صدر پیٹرو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیو یارک میں تھے۔ اجلاس سے خطاب میں انھوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے اپنے خطاب میں کیریبین خطے کے سمندر میں کشتیوں پر امریکی حملوں کو مجرمانہ قرار دیتے ہوئے اُن کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔امریکہ کے مطابق جن کشتیوں کو نشانہ بنایا گیا اُن کے ذریعے منشیات کی سمگلنگ کی جاتی ہے۔کولمبیا کے صدر نے سوشل میڈیا پر جمعے کو ایک بڑے ہجوم سے میگا فون کے ذریعے اپنے خطاب کی ویڈیو شیئر کی۔ انہوں نے ’اقوام عالم‘ سے مطالبہ کیا کہ وہ ’امریکہ سے بڑی‘ فوج بنانے کے لیے اپنی افواج میں سے حصہ ڈالیں۔صدر پیٹرو نے مظاہرین سے خطاب میں مزید کہا کہ ’اسی وجہ سے میں یہاں نیو یارک سے، امریکی فوج کے سپاہیوں سے کہتا ہوں کہ اپنی بندوقوں کا رُخ انسانیت کی جانب مت کریں۔ ٹرمپ کے احکامات کو ٹھکرا دیں، اور انسانیت کا حکم مانیں۔‘
کولمبیا کے صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں امریکہ پر شدید تنقید کی۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی محکمہ خارجہ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ صدر پیٹرو نے ’نیو یارک کی سڑک پر کھڑے ہو کر امریکی فوجیوں پر زور دیا کہ وہ احکامات کی نافرمانی کریں اور تشدد کو بھڑکایا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’ہم صدر پیٹرو کے ویزے کو اُن کی لاپرواہی اور اشتعال انگیز اقدامات کی وجہ سے منسوخ کر دیں گے۔‘صدر پیٹرو نے نیویارک سے بوگوٹا کے لیے روانہ ہونے کے بعد پوسٹ کی جس میں کہا کہ وہ اپنے آپ کو ’دنیا کا ایک آزاد شخص‘ سمجھتے ہیں۔انہوں نے لکھا کہ ’میں بوگوٹا پہنچا۔ میرے پاس اب امریکہ جانے کے لیے ویزا نہیں۔ مجھے کوئی پروا نہیں۔‘