انڈین سرحد سے ملحقہ چٹاگانگ میں ’غیرملکی‘ ہتھیار تشدد کو ہوا دے رہے ہیں: بنگلہ دیش

image
بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ انڈیا کے ساتھ جنوب مشرقی سرحدی علاقے میں ’غیرملکی‘ ہتھیار تشدد کو ہوا دے رہے ہیں جس میں تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چٹاگانگ کے پہاڑی علاقوں میں جب سکیورٹی فورسز نے ایک خاتون کے ساتھ حالیہ مبینہ زیادتی پر مشتعل مظاہرین کو روکا تو جھڑپیں شروع ہوئیں اور تین افراد مارے گئے۔

فوج نے باغیوں پر الزام عائد کیا جبکہ مظاہرین نے فوجیوں پر فائرنگ کا الزام لگایا۔

بنگلہ دیش اس وقت سے سیاسی بحران کا شکار ہے جب طلبا کی زیرقیادت مظاہروں نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو گذشتہ سال انڈیا فرار ہونے پر مجبور کر دیا تھا۔

وزارت داخلہ کے سربراہ جہانگیر عالم چودھری نے مزید تفصیلات بتائے بغیر الزام لگایا کہ ’ہتھیار ملک سے باہر سے آرہے ہیں اور شرپسند پہاڑوں کی چوٹیوں سے فائرنگ کر رہے ہیں۔‘

یہ علاقہ طویل عرصے سے مقامی برادریوں اور بنگالی بولنے والوں کے درمیان ایک فلیش پوائنٹ رہا ہے، جہاں زمین اور وسائل کو لے کر جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔

مظاہرین نے کہا کہ وہ 23 ستمبر کو ایک مقامی خاتون کے ساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی پر ناراض ہیں۔

مظاہرین میں شامل ایک طالب علم نے کھگرا چاری ضلع میں اتوار کی ریلی کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم پرامن طریقے سے مظاہرہ کر رہے تھے، ریلیاں نکال رہے تھے اور سڑکوں کی ناکہ بندی تک محدود تھے۔ فوج نے گولیاں چلائیں جس سے ہم میں سے کم از کم تین افراد ہلاک اور ایک درجن زخمی ہوئے۔‘ تاہم فوج نے ذمہ داری سے انکار کیا ہے۔

بدامنی عبوری رہنما محمد یونس کے لیے ایک چیلنج ہے جنہیں فروری میں ہونے والے انتخابات کی ذمہ داری سونپی گئی (فوٹو: اے ایف پی)

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے یونائیٹڈ پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ (یو پی ڈی ایف) پر الزام لگایا ہے کہ وہ باغی گروہ ہے جس نے تشدد کو ہوا دی اور سینکڑوں گولیاں چلائیں۔

باغیوں نے 1997 کے امن معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے دہائیوں تک طویل بغاوت کی لیکن یو پی ڈی ایف نے اس معاہدے کو مسترد کر دیا اور خود مختاری اور فوجی اڈوں کے مکمل انخلا کا مطالبہ جاری رکھا۔

بدامنی عبوری رہنما محمد یونس کے لیے ایک چیلنج ہے جنہیں فروری میں ہونے والے انتخابات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ 2024 میں عوامی بغاوت کے بعد حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد یہ پہلا واقعہ ہے۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US