’برائی‘ کو روکنے کے لیے طالبان انتظامیہ نے افغانستان بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی

image
طالبان حکام نے افغانستان بھر میں انٹرنیٹ کے ذریعے رابطوں کی بندش کا نفاذ کیا ہے۔ چند ہفتے قبل کابل انتظامیہ نے ’برائی‘ کو روکنے کے لیے فائبر آپٹک کنیکشن منقطع کرنا شروع کیے تھے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیر کو انٹرنیٹ کی عالمی سطح پر مانیٹرنگ کرنے والے نیٹ بلاکس کے مطابق کنیکٹیویٹی اپنی عام سطح کے ایک فیصد سے بھی کم پر کام کر رہی تھی جس کو مکمل بلیک آؤٹ قرار دیا جاتا ہے۔

انٹرنیٹ بند کیے جانے سے چند منٹ قبل ایک سرکاری عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ شٹ ڈاؤن تا حکم ثانی رہے گا۔

عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’انٹرنیٹ بند ہونے والا ہے، یہ آج رات آہستہ آہستہ ہو جائے گا، ٹیلی کمیونیکیشن کے آٹھ سے نو ہزار ٹاورز ہیں جو بند ہو جائیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ چونکہ ’رابطوں کا کوئی دوسرا ذریعہ یا نظام نہیں ہے تو بینکنگ سیکٹر، کسٹمز سمیت ملک بھر میں سب کچھ متاثر ہوگا۔‘

اے ایف پی کے مطابق اُس کا دارالحکومت کابل میں اپنے دفتر سے مقامی وقت شام 5:45 کے قریب رابطہ منقطع ہو گیا۔

افغانستان کے طالبان حکام نے اس ماہ کے شروع میں کنیکٹیویٹی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جس سے کئی علاقوں میں تیز رفتار انٹرنیٹ کو بند کر دیا گیا۔

ٹیلی فون خدمات اکثر انٹرنیٹ پر روٹ کی جاتی ہیں جہاں ایک ہی فائبر لائن سے اس کا اشتراک کیا جاتا ہے خاص طور پر محدود ٹیلی کام انفراسٹرکچر والے ممالک میں بھی یہ طریقہ کار ہے۔

سائبر سکیوریٹی اور انٹرنیٹ گورننس پر نظر رکھنے والی تنظیم نیٹ بلاکس نے کہا کہ ’ملک بھر میں ٹیلی کام کا بلیک آؤٹ اب نافذ العمل ہے، اور یہ ’سروس کے جان بوجھ کر منقطع کیے جانے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‘

اے ایف پی کے مطابق اُس کا دارالحکومت کابل میں اپنے دفتر سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

نیٹ بلاکس کا کہنا تھا کہ ’ممکنہ طور پر فون سروس کو دستیاب رکھتے ہوئے انٹرنیٹ تک رسائی کو منقطع کرنے کی آزمائش یا تجربے کے دوران خرابی ہو سکتی ہے۔‘

گزشتہ ہفتوں کے دوران انٹرنیٹ رابطوں میں مشکلات رہیں اور کہیں یہ سست یا وقفے وقفے سے کنیکٹ ہوتا رہا۔

16 ستمبر کو بلخ کے صوبائی ترجمان عطا اللہ زید نے بتایا تھا کہ طالبان رہنما کے حکم پر شمالی صوبے میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ ’یہ اقدام برائی کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا تھا اور کنیکٹیویٹی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ملک بھر میں متبادل آپشنز رکھے جائیں گے۔‘

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US