کوئٹہ میں بم دھماکہ، کم از کم 10 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی

image

کوئٹہ مین فرنٹیئر کور بلوچستان کے ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔

حکام کا کہنا ہے کہ خودکش حملے کے بعد حملہ آوروں نے ایف سی ہیڈکوارٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم اسے ناکام بنا دیا گیا۔

دھماکہ منگل کی صبح تقریباً ساڑھے گیارہ بجے کوئٹہ شہر کے وسطی علاقے ماڈل ٹاؤن میں خجک روڈ پر ہوا جس کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ دور دور تک اس کی آواز سنی گئی جبکہ کئی سو فٹ دور عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔

پولیس کے مطابق حملے کا ہدف فرنٹیئر کور کا ہیڈ کوارٹر تھا جس کے دروازے سے بارود سے بھری گاڑی ٹکرائی گئی۔ دھماکے کے نتیجے میں ایف سی ہیڈکوارٹر کے دروازے اور دیوار کو شدید نقصان پہنچا۔

قریب سے گزرنے والی گاڑیاں، ایک بس، رکشہ اور راہ گیر بھی دھماکے کی زد میں آگئے۔ پولیس کے مطابق لپیٹ میں آنے والی بس میں لوگ سوار تھے جس کی وجہ سے زیادہ نقصان ہوا۔ دھماکے کے بعد شدید فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔

ایک پولیس افسر کے مطابق یہ فائرنگ ایف سی اہلکاروں اور حملہ آوروں کے درمیان ہوئی جو ایف سی ہیڈکوارٹر میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ خودکش حملے کے بعد چار دہشتگردوں نے ہیڈ کوارٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم سکیورٹی اہلکاروں نے چاروں کو سڑک پر ہی ہلاک کرکے یہ کوشش ناکام بنا دی۔

زخمیوں کو فوری طور پر مقامی ہسپتال پہنچایا گیا۔ (فوٹو: بلوچستان حکومت)

بلوچستان کے وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے اردونیوز سے بات کرتے ہوئے دھماکے میں دس شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں کی اموات اور 30 سے زائد زخمی ہونے کی تصدیق کی۔

لاشوں اور زخمیوں کو سول ہسپتال اور کمبائنڈ ملٹری ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی۔

سول ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت نے بتایا کہ شہید ہونے والوں میں دو ایف سی اہلکار بھی شامل ہیں۔

سول ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ زخمیوں کا سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر میں علاج کیا جا رہا ہے اور ان میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔

دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے۔

دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک سوزوکی گاڑی اچانک ایف سی ہیڈکوارٹر کے دروازے کی جانب مڑتی ہے اس کے بعد زوردار دھماکہ ہوتا ہے اور آگ کے شعلے، دھواں اور دھول مٹی اڑتی ہے۔

ایک سکیورٹی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سوزوکی گاڑی بارود سے بھری ہوئی تھی ۔ خودکش حملہ آور نے ایف سی ہیڈ کوارٹر کے دروازے سے گاڑی ٹکرائی جس کے بعد دوسری جانب جہاں مرکزی دروازے سے چار حملہ آوروں نے ایف سی ہیڈکوارٹر میں اندر داخل ہونے کی کوشش کی تاہم ایف سی اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرکے انہیں موقع پر ہی ہلاک کر دیا اور یہ کوشش ناکام بنا دی۔

دھماکے کی وجہ سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ (فوٹو: سکرین گریب)

بم ڈسپوزل سکواڈ کی رپورٹ کے مطابق خودکش بم دھماکے میں 25 سے 30 کلو بارودی مواد کا استعمال کیا گیا جبکہ مارے گئے حملہ آوروں سے 15  دستی بم، تین انڈر بیرل گرنیڈ لانچر اور چار کلاشنکوف برآمد ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ فرنٹیئر کور پیرا ملٹری فورس ہیں جو بلوچستان میں سرحدوں کی سکیورٹی کے علاوہ پولیس اور لیویز کے ساتھ مل کر امن وامان کو بھی سنبھالتی ہے۔

صوبے میں فرنٹیئر کور کو دو حصوں نارتھ اور ساؤتھ میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر حصے کی سربراہی میجر جنرل کرتے ہیں۔

 ایف سی ساؤتھ ایران کی سرحد سے ملحقہ اور بیشتر بلوچ علاقوں جبکہ ایف سی نارتھ بیشتر پشتون اور افغان سرحد سے ملحقہ علاقوں کو سنبھالتی ہے۔ ایف سی ساؤتھ کا ہیڈکوارٹر تربت جبکہ نارتھ کا ہیڈکوارٹر کوئٹہ میں واقع ہے۔

کوئٹہ میں ایف سی ہیڈکوارٹر شہر کے وسط میں واقع ہے جس کے دروازے زرغون روڈ، حالی روڈ اور خجک روڈ کی جانب کھلتے ہیں۔ اس کے اطراف میں سرکاری ٹی وی اور کئی دوسرے سرکاری دفاتر اور نجی عمارتیں بھی واقع ہیں۔

ہیڈ کوارٹر کے داخلی دروازوں پر اور اطراف میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ہوتے ہیں۔ چار دیواری کے ساتھ چوکیوں پر ہر وقت کڑا پہرا رہتا ہے اس کے علاوہ خار دار تاریں اور دھماکے کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مٹی کی بڑی بڑی بوریاں رکھی گئی ہیں۔

قائمقام صدر یوسف رضا گیلانی، وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان اور دیگر نے واقعہ کی مذمت کی ہے۔

بارود سے بھری گاڑی ایف سی ہیڈ کوارٹر سے ٹکرا گئی۔ (فوٹو: سکرین گریب)

سرکاری ٹی وی پی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے  کہا کہ ایف سی کے بہادر سپوتوں نے خودکش بمبار سمیت چھ دہشتگردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچاکر مذموم عزائم کو ناکام بنادیا۔

ایف سی کے جوانوں نے جرات کے ساتھ فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا اور دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ واقعہ کے بعد سکیورٹی فورسز نے فوری اور مؤثر رد عمل دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشتگرد بزدلانہ کاروائیوں سے قوم کا حوصلہ پست نہیں کرسکتے۔ عوام اور سکیورٹی اداروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

وزیراعلیٰ نے متاثرہ خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔

کوئٹہ اور بلوچستان میں اس سے پہلے بھی سکیورٹی فورسز پر اس طرز کے حملے ہوچکے ہیں ۔صوبے میں بلوچ مسلح تنظیموں کے علاوہ مذہبی شدت پسند تنظیمیں بھی سرگرم ہیں۔ تاہم اب تک اس حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US