نیپال میں ایک 2 سال کی بچی آریاتارا شاکیہ کو ملک کی نئی زندہ دیوی ’کمارى‘ کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔امریکی نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق منگل کو تقریب نیپال کے سب سے طویل اور اہم ہندو تہوار ’دشین‘ کے دوران منعقد ہوئی۔ بچی کو ان کے گھر سے لے کر کٹھمنڈو کے ایک مندر تک خاندان کے افراد نے عقیدت کے ساتھ پہنچایا، جہاں وہ آئندہ کئی برسوں تک قیام کریں گی۔کمارى، جسے ’کنواری دیوی‘ بھی کہا جاتا ہے، وہ بچی ہوتی ہے جسے ہندو اور بدھ دونوں مذاہب کے ماننے والے دیوی کے طور پر پوجتے ہیں۔ روایت کے مطابق موجودہ کمارى بلوغت کو پہنچنے پر عام انسان تصور کی جاتی ہے اور اس کی جگہ نئی بچی کو منتخب کیا جاتا ہے۔زندہ دیوی کے انتخاب کے لیے بچیوں کی عمر 2 سے 4 سال کے درمیان ہونی چاہیے، اور ان کی جلد، بال، آنکھیں اور دانت بے داغ ہونے چاہئیں۔ ان میں اندھیرے کا خوف نہیں ہونا چاہیے۔مذہبی تہواروں کے دوران کمارى کو رتھ پر شہر بھر میں گھمایا جاتا ہے۔ وہ ہمیشہ سرخ لباس پہنتی ہیں، بالوں کو اونچی چوٹی میں باندھتی ہیں اور پیشانی پر ’تیسری آنکھ‘ بنائی جاتی ہے۔منگل کو آریاتارا شاکیہ کو خاندان، دوستوں اور عقیدت مندوں نے کٹھمنڈو کی گلیوں میں جلوس کی صورت میں مندر تک پہنچایا۔ عقیدت مندوں نے ان کے قدموں کو اپنے ماتھے سے چھوا، جو نیپال میں سب سے بڑی عقیدت کی علامت ہے، اور انہیں پھول و نذرانے پیش کیے۔ جمعرات کو نئی کمارى صدر سمیت دیگر عقیدت مندوں کو دعائیں دیں گی۔آریاتارا کے والد، اننتا شاکیہ نے کہا کہ ’وہ کل تک صرف میری بیٹی تھی، لیکن آج وہ دیوی بن گئی ہے۔‘
کمارى کی زندگی محدود ہوتی ہے، چند منتخب ساتھی ہوتے ہیں اور وہ سال میں صرف چند بار تہواروں کے موقع پر باہر آتی ہیں (فوٹو: اے پی)
انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی اہلیہ نے دورانِ حمل خواب میں دیوی کو دیکھا تھا جس سے انہیں یقین ہو گیا تھا کہ ان کی بیٹی خاص ہوگی۔
سابقہ کمارى ترشنا شاکیہ، جو اب 11 سال کی ہو چکی ہیں، مندر کے پچھلے دروازے سے پالکی میں روانہ ہوئیں۔ وہ 2017 سے زندہ دیوی کے منصب پر فائز تھیں۔منگل کا دن ’دشین‘ تہوار کا آٹھواں دن تھا جو 15 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور نیکی کی بدی پر فتح کی علامت ہے۔ اس موقع پر دفاتر اور سکول بند ہوتے ہیں اور لوگ اپنے خاندانوں کے ساتھ جشن مناتے ہیں۔کمارى کی زندگی محدود ہوتی ہے۔ ان کے چند منتخب ساتھی ہوتے ہیں اور وہ سال میں صرف چند بار تہواروں کے موقع پر باہر آتی ہیں۔ سبکدوش کمارى کو عام زندگی میں واپس آنا مشکل ہوتا ہے جیسے کہ گھریلو کام سیکھنا یا سکول جانا۔
نیپالی لوک کہانیوں کے مطابق جو مرد سابقہ کمارى سے شادی کرتے ہیں وہ جلد وفات پا جاتے ہیں (فوٹو: اے پی)
نیپالی لوک کہانیوں کے مطابق جو مرد سابقہ کمارى سے شادی کرتے ہیں وہ جلد وفات پا جاتے ہیں، اسی لیے اکثر یہ لڑکیاں غیر شادی شدہ رہتی ہیں۔
گذشتہ چند برسوں میں روایات میں تبدیلی آئی ہے۔ اب کمارى کو مندر میں نجی اساتذہ سے تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہے اور ٹی وی رکھنے کی سہولت بھی دی گئی ہے۔ حکومت سبکدوش کمارى کو ماہانہ وظیفہ بھی دیتی ہے۔