آزاد کشمیر میں حکومتی کی مذاکراتی کمیٹی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے فریقین کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے بعد علاقے میں امن بحال ہوگیا اور تمام سڑکیں کھول دی گئیں۔
مظفرآباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزرا، پیپلزپارٹی رہنماؤں اور عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان نے معاہدے کی تفصیلات بیان کیں۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے بتایا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام جائز مطالبات منظور کرلیے گئے ہیں، معاملات خوش اسلوبی سے طے پا گئے ہیں اور فریقین نے اتفاق کیا ہے کہ آئندہ اختلافات بات چیت کے ذریعے حل کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک لیگل ایکشن کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو ہر پندرہ دن بعد اجلاس کرے گی تاکہ طے شدہ معاملات پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے معاہدہ پاکستان، آزاد جموں و کشمیر اور جمہوریت کی جیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تصادم کے بجائے مشاورت اور انا کے بجائے یکجہتی کو ترجیح دی۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ ہم نے عوام کی آواز سنی، جب حکومت عوام سے مکالمہ کرتی ہے تو حل نکل آتا ہے۔ اب آزاد کشمیر میں بہتر حکمرانی اور ترقی کے لیے ہم سب مل کر کام کریں گے۔
پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کچھ عناصر چاہتے تھے کہ معاملات بگڑ جائیں مگر ان کے تمام منصوبے ناکام ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امن اور بھائی چارے کی راہ اختیار کی، یہ خطے کے استحکام کے لیے خوش آئند قدم ہے۔
وفاقی وزیر امور کشمیر امیر مقام نے کہا کہ کشمیری عوام کی فلاح و بہبود حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے مستقل رابطہ رکھا جائے گا۔
طارق فضل چوہدری نے اپنے پیغام میں کہا کہ مذاکرات کے نتیجے میں امن کی فتح ہوئی ہے مظاہرین اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں اور تمام سڑکیں کھل گئی ہیں۔
معاہدے کے مطابق یکم اور 2 اکتوبر کے واقعات میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو سکیورٹی اہلکاروں کے برابر معاوضہ اور سرکاری نوکری دی جائے گی، زخمیوں کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
مظفرآباد اور پونچھ میں دو نئے تعلیمی بورڈ قائم کیے جائیں گے، منگلا ڈیم متاثرین کو 30 دن کے اندر زمینوں کا قبضہ دیا جائے گا، لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 میں 90 دن کے اندر ترامیم کی جائیں گی اور ہر ضلع میں ہیلتھ کارڈ کی فراہمی کے لیے فنڈز جاری کیے جائیں گے۔
وفاقی حکومت بجلی کے نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے فراہم کرے گی۔ احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن کو ضم کر کے قوانین نیب کے مطابق بنائے جائیں گے، میرپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قیام کا فیصلہ رواں مالی سال میں کیا جائے گا، جبکہ گرفتار شدہ مظاہرین کو رہا کیا جائے گا
عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے نے کہا کہ یہ ہمارا اندرونی معاملہ تھا کسی دوسرے ملک کو مداخلت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم وزیراعظم شہباز شریف اور حکومتی کمیٹی کے مشکور ہیں کہ بات چیت کے ذریعے معاملہ حل کیا گیا۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے مذاکرات کی کامیابی اور معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مفاد اور امن ہماری ترجیح ہے، کشمیری بھائیوں کے مسائل حل کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ الحمدللہ! سازشیں اور افواہیں دم توڑ گئیں، تمام معاملات خوش اسلوبی سے حل ہوگئے۔ وزیراعظم نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کو شاباش دیتے ہوئے انہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم پہلے بھی کشمیری عوام کے حقوق کے محافظ تھے اور آئندہ بھی رہیں گے حکومت ہر وقت کشمیری بھائیوں کے مسائل کے حل کے لیے تیار ہے۔