پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں ایک پراپرٹی ڈیلر پر کروڑوں روپے کے فراڈ کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔
متاثرین کا دعویٰ ہے کہ محمد ثاقب نامی شخص تین برسوں کے دوران کم از کم 200 کروڑ روپے کی رقم لوگوں سے ہڑپ کر بیرون ملک فرار ہوچکا ہے۔
اب تک 45 سے زائد افراد اس پراپرٹی ڈیلر کے ہاتھوں متاثر ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں جبکہ متاثرین کا کہنا ہے کہ تمام دستاویزات اکٹھی ہونے پر رقم مزید بڑھ سکتی ہے۔
لاہور ٹاؤن شپ کالج روڈ کے رہائشی محمد معید خود 15 سال سے پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ ان کے مطابق اب تک سامنے آنے والے متاثرین میں سب سے زیادہ رقم ان کی ہتھیائی گئی ہے۔
انہوں نے اردو نیوز کو اس فراڈ سے متعلق بتایا کہ ’یہ شخص میرے 24 کروڑ روپے لے کر بھاگا ہے۔ اس نے لوگوں کو سستے داموں پلاٹس اور گھروں کی پیشکش کی، پھر منافع کا وعدہ کر کے ان کو منافع بھی دیتا رہا لیکن زیادہ رقم حاصل کرنے کے بعد فرار ہو گیا۔‘
متاثرین کا کہنا ہے کہ ’ثاقب ان کے ساتھ اسی محلے میں رہتے تھے اور کئی برسوں سے ان کے ساتھ کاروبار کر رہے تھے۔
اس نجی سوسائٹی کے صدر محمد فیصل زمان بتاتے ہیں کہ ’ان کا گھر اسی محلے میں تھا اور ہماری ملاقاتیں بھی ہوتی تھیں۔ کسی کو ان پر کوئی شک نہیں تھا کیونکہ بظاہر انہوں نے اپنا مذہبی حلیہ بنایا ہوا تھا اور ہمارے ہاں جنازے بھی وہی پڑھایا کرتے تھے۔‘
ان کے مطابق شروع میں ثاقب کاروبار کر رہے تھے جبکہ ان پر کسی کا کوئی شک نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ’مجھے یقین ہے کہ وہ ابتدا سے ہی فراڈ کا سوچ کر کاروبار نہیں کر رہے تھے۔ ان کے ارادے درمیان میں کہیں بدلے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے اس فراڈ کی منصوبہ بندی آخر میں جا کر کی۔‘
واقعہ ٹاؤن شپ کی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی میں پیش آیا (فوٹو: فیس بک، ٹاؤن شپ آفیشل)
متاثرین بتاتے ہیں کہ پراپرٹی ڈیلر ثاقب لوگوں کو بتاتے تھے کہ ایک پلاٹ مارکیٹ سے لاکھوں روپے سستا مل رہا ہے لہٰذا اس وقت خریدنا منافع بخش ہو سکتا ہے۔
محمد معید کا کہنا ہے کہ ’اس کا طریقہ کار یہی تھا۔ میرے ساتھ اسی طرح ڈیل کرتا تھا۔ پہلے کہتا تھا میرا پلاٹ ہے جس کی قیمت مارکیٹ کے حساب سے ساڑھے تین کروڑ روپے ہے لیکن مجھے پیسوں کی ضرورت ہے اس لیے تین کروڑ کا دے رہا ہوں۔ سب کچھ ہوجاتا تھا لیکن ٹرانسفر کا معاملہ لٹک جاتا جبکہ جن کے پاس پیسے کم ہوتے تھے ان سے سات لاکھ لے کر مہینے بعد ساڑھے سات لاکھ دے دیتا تھا جس کے بعد متاثرہ شخص مزید رقم انویسٹ کرتا اور یوں اس کے پاس ایک خطیر رقم جمع ہو گئی۔‘
محمد فیصل زمان سوسائٹی کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ موبائل ایکسسریز کی درآمد کا کاروبار بھی کرتے ہیں۔
وہ اس حوالے سے بتاتے ہیں کہ ’نہایت ہی سمارٹ دکھنے والے ثاقب سب کا اعتماد اسی طرح جیتتے تھے۔ ابتدائی ڈیلز میں منافع دے کر سب کو مطمئن رکھتے تھے۔ میرے ساتھ ان کا کاروباری سلسلہ کافی طویل چلا۔ آخر میں میرے اکاؤنٹ میں صرف 6 ہزار روپے رہ گئے لیکن نہ میرے کسی پلاٹ کا ٹرانسفر ہوا اور نہ مجھے پیسے ملے۔ وہ مجھ سے ایک کروڑ لے کر فرار ہوئے ہیں۔‘
فیصل زمان بتاتے ہیں کہ ان کی عادت ہے کہ وہ تمام بلز اور دستاویزات کی ڈیجیٹل کاپی بھی رکھتے ہیں اور پراپرٹی کے لین دین میں کال ریکارڈنگز بھی محفوظ رکھتے ہیں۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ ثاقب نامی شخص لوگوں سے کروڑوں روپے ہتھیانے کے بعد بیرون ملک فرار ہو گیا (فوٹو: سکرین شاٹ)
ان کے مطابق ’میرے پاس تمام دستاویزات موجود ہیں اور ان کے ساتھ کی گئی گفتگو کی ریکارڈنگز بھی ہیں۔‘
ثاقب کے خلاف متاثرین نے اپنا ایک وٹس ایپ گروپ بھی بنا رکھا ہے، جہاں یہ ان کے خلاف باقاعدہ کارروائی سے متعلق مشاورت کر رہے ہیں۔
متاثرین بتاتے ہیں کہ وہ لوگوں کو مختلف طریقوں سے گھیر لیتا تھا۔
محمد معید کے مطابق بعض کیسز میں وہ ایک ہی گھر یا پلاٹ کو تین مختلف لوگوں کو بیچ دیتا تھا۔ تین پارٹیز سے بیعانہ لے کر سب کو چکما دیتا رہا اور ہم سب ایک ہی سوسائٹی میں رہنے کے باوجود بھی ایک دوسرے کو کچھ نہیں بتاتے تھے کہ ہم کہاں کہاں پیسے لگا رہے ہیں، تین برس تک کاروبار اور فراڈ کا یہ سلسلہ جاری رہا۔
متاثرین کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ گزشتہ ماہ کی 30 تاریخ کو وہ رات کے وقت ہی بیرون ملک فرار ہو گیا۔ محمد فیصل زمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے تھانہ ٹاؤن شپ میں ڈی ایس پی کو مشترکہ درخواست دی ہے جس میں تمام دستاویزات اور ثبوت شامل ہیں۔
ان کے بقول ’وہ لوگوں کی حلال کمائی یہ لے کر بھاگا ہے۔ ہم سب نے اپنی دستاویزات مکمل کر لی ہیں اور باقاعدہ قانونی چارہ جوئی کی تیاری کر رہے ہیں۔‘