تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجہ نے علی امین گنڈاپور کو خیبرپختونخوا کی وزارت اعلیٰ سے ہٹائے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔
اردو نیوز نے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان شیخ وقاص اکرم سے بھی رابطہ کیا تو انہوں نے اس کے جواب میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا ایک تحریری پیغام جاری کیا۔بیان کے مطابق علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ’وزیراعلی کی پوزیشن عمران خان صاحب کی امانت تھی اور ان کے حکم کے مطابق ان کی امانت ان کو واپس کر کے اپنا استعفیٰ دے رہا ہوں۔‘بدھ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی جگہ سہیل آفریدی کو کے پی کا نیا وزیر اعلی نامزد کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ عمران خان کا فیصلہ ہے اور انہوں نے اس کا ایک پس منظر بھی بیان کیا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ’علی امین گنڈاپور کو ہٹانے کا فیصلہ آج ضلع اورکزئی ضلع میں پیش آنے والے واقعے کے بعد کیا گیا، اور عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اس کے سوا کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں تھا۔‘سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی بدترین صورتحال ہے اور عمران خان اورکزئی میں رونما ہونے والے واقعے پر غمزدہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’ایک تاثر پیدا ہو گیا تھا کہ ہماری صوبائی حکومت وفاقی حکومت کی غلط پالیسیوں کی مددگار ہے اور سہیل آفریدی سے خان صاحب کی توقع ہے کہ وہ خود کو اس سے دور رکھیں گے۔‘’وہ واشگاف الفاظ میں کہیں گے کہ ہم وفاقی حکومت کی پالیسیوں کو نہیں مانتے اور یہ انتہائی اہم بات ہے۔ پی ٹی آئی اس حوالے سے وفاقی حکومت کی رہنمائی کرے گی۔‘تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے بھی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’عمران خان کا مؤقف ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کی انتظامی امور سے متعلق ان کی ہدایات پر مکمل عمل نہیں ہو رہا۔ اس لیے وہ سمجھتے ہیں کہ وزارتِ اعلیٰ کے منصب پر نئی تعیناتی کے ذریعے ان ہدایات پر بہتر طور پر عملدرآمد ممکن ہو سکے گا۔‘