اسلام آباد کو عالمی معیار کا شہر بنانے کے منصوبے کے تحت کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے اوورسیز پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کرنے کے لیے کئی ایک منصوبے تجویز کیے ہیں۔
اوورسیز سرمایہ کاروں کے ایک وفد نے او پی ایف کے ایم ڈی افضل بھٹی کی قیادت میں سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا اور وفاقی دارالحکومت میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع اور مشترکہ منصوبوں کے امکانات پر تفصیلی گفتگو کی۔
وفد میں برطانیہ، مشرقِ وسطیٰ اور شمالی امریکہ سے آئے ہوئے پاکستانی کاروباری افراد اور نمائندے شامل تھے۔
کمشنر اسلام آباد اور چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے اس موقع پر کہا کہ ’اسلام آباد میں غیر ملکی اور اوورسیز پاکستانی سرمایہ کاروں کے لیے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔‘
’سی ڈی اے کی پالیسی ہے کہ شفافیت کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کے ماڈلز کے ذریعے بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے۔ سی ڈی اے کی توجہ اس وقت انفراسٹرکچر، سیاحت اور ریئل اسٹیٹ کے منصوبوں پر ہے تاکہ اسلام آباد کو جدید اور متحرک دارالحکومت کے طور پر اُجاگر کیا جائے۔‘
چیئرمین سی ڈی اے نے مزید بتایا کہ ’ہوٹل انڈسٹری اور مہمان نوازی کے شعبے میں کئی منصوبے زیرِتکمیل ہیں جن سے اسلام آباد کا تشخص ایک جدید عالمی شہر کے طور پر اُبھرے گا۔‘
’شہر میں عالمی معیار کے سپورٹس انفراسٹرکچر کی تیاری پر بھی کام جاری ہے اور ’اولمپک ویلیج‘ کے قیام کے لیے فزیبلٹی سٹڈی مکمل کی جا رہی ہے تاکہ اسلام آباد کو ایک بین الاقوامی سپورٹس ڈیسٹینیشن کے طور پر متعارف کرایا جا سکے۔‘
اوورسیز سرمایہ کاروں کے وفد نے سیاحت، ہوٹل انڈسٹری اور ہاؤسنگ کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔
وفد میں شامل پاکستانی نژاد برطانوی بزنس مین فیصل محمود خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اسلام آباد میں سرمایہ کاری کے امکانات صرف منافعے کی حد تک محدود نہیں بلکہ یہ پاکستان کے مستقبل میں حصہ ڈالنے کا بھی ایک موقع ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر حکومت شفافیت، پالیسی کا تسلسل اور تیز رفتار منظوری کا عمل برقرار رکھے تو اوورسیز پاکستانی سرمایہ کاری کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔‘
چیئرمین سی ڈی اے کا کہنا ہے کہ ’اوورسیز پاکستانیز اسلام آباد میں سرمایہ کاری کے مواقعوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں‘ (فائل فوٹو: سی ڈی اے)
’بیرونِ ملک پاکستانیوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ غیر واضح پالیسی، پیچیدہ اجازت نامے، زمین کی الاٹمنٹ میں تاخیر اور قانونی تحفظ سے متعلق خدشات ہیں، جنہیں دُور کیا جائے تو سرمایہ کاری کی رفتار کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔‘
ان کے مطابق ’ہم صرف زمین نہیں خریدنا چاہتے، ہم اپنے وطن کے لیے ایسے منصوبوں کا حصہ بننا چاہتے ہیں جو پاکستان کے شہریوں کے معیارِ زندگی کو بہتر بنائیں۔‘
فیصل محمود خان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر سی ڈی اے اور حکومت واقعی ایک مربوط فریم ورک فراہم کریں تو ہم ہاؤسنگ، سپورٹس اور ایکو ٹورازم کے بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔‘
’اسلام آباد کے لیے پیش کیے گئے منصوبے جیسے اولمپک ویلیج، ماحولیاتی سیاحتی زون اور جدید ہوٹلنگ منصوبے نہ صرف دارالحکومت کی شناخت کو مضبوط کریں گے بلکہ روزگار کے ہزاروں مواقع بھی پیدا کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ وہ وقت ہے جب بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو یقین دلایا جائے کہ اُن کی سرمایہ کاری محفوظ ہے اور حکومت اُن کے ساتھ ہے۔‘
فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آئندہ ملاقاتوں میں ایسے منصوبوں کی نشان دہی کی جائے گی جو مالی طور پر پائیدار اور دونوں اطراف کے لیے یکساں مفید ہوں۔
اوورسیز پاکستانیوں کو راول جھیل کے اطراف ہوٹل اور ریزورٹ کی تعمیر کے منصوبے پر بھی بریفنگ دی گئی (فائل فوٹو: وِکی پیڈیا)
محمد علی رندھاوا نے وفد سے گفتگو میں کہا کہ ’سی ڈی اے ’ون ونڈو فیسیلیٹیشن‘ کے ذریعے سرمایہ کاروں کو تمام تر اجازت ناموں اور انتظامی معاملات میں سہولت فراہم کر رہا ہے۔‘
’یہ تمام منصوبے نہ صرف سرمایہ کاروں اور سی ڈی اے کے لیے فائدہ مند ہوں گے بلکہ اسلام آباد کی مجموعی ترقی، روزگار کے مواقع اور شہری معیارِ زندگی میں بھی نمایاں بہتری لائیں گے۔‘
حکومت کی جانب سے اوورسیز سرمایہ کاروں کے لیے مراعات
وفاقی حکومت نے حال ہی میں سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے فریم ورک کے تحت بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے کئی مالی اور انتظامی مُراعات متعارف کرائی ہیں۔
اِن مراعات میں رمیٹینس کے ذریعے کی جانے والی سرمایہ کاری پر ٹیکس چُھوٹ، تیز رفتار منظوری کا نظام، شفاف نیلامی کے ذریعے زمینوں کی الاٹمنٹ اور سرمایہ کاری کے منافعے کی بیرونِ ملک منتقلی کی اجازت شامل ہے۔
حکومت نے ایک خصوصی اوورسیز انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن سیل قائم کیا ہے جس کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم پاکستانی اپنے ملک میں براہِ راست سیاحت، زراعت، توانائی اور تعمیرات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔
سرمایہ کاروں کو بتایا گیا کہ ’شہر میں عالمی معیار کے سپورٹس انفراسٹرکچر کی تیاری پر بھی کام جاری ہے‘ (فائل فوٹو: وِکی پیڈیا)
حکومت نے سرمایہ کاروں کو قانونی تحفظ بھی فراہم کیا ہے، اور سرمایہ کاری کے دو طرفہ معاہدوں کے تحت انہیں بین الاقوامی معیار کی یقین دہانیاں کرائی گئی ہیں۔
ریئل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے کے لیے حکومت نے یہ سہولت بھی دی ہے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی غیر ملکی کرنسی میں ادائیگی کر کے سرمایہ کاری کر سکیں گے، جب کہ سرمایہ کاری کم سے کم مدت تک برقرار رکھنے کی صورت میں انہیں سرمائے کے منافعے پر ٹیکس میں رعایت بھی دی جاتی ہے۔
اسلام آباد میں اوورسیز انویسٹمنٹ کانفرنس کا تسلسل
سی ڈی اے اور اوورسیز سرمایہ کاروں کے درمیان ہونے والی یہ ملاقات دراصل اسلام آباد میں چند ماہ قبل منعقد ہونے والی اوورسیز کانفرنس کا تسلسل تھی، جس میں بیس سے زائد ممالک کے اوورسیز نمائندوں نے شرکت کی تھی۔
یہ کانفرنس او پی ایف، بورڈ آف انویسٹمنٹ اور سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے اشتراک سے منعقد ہوئی تھی جس میں سی ڈی اے کے ترقیاتی سیکٹرز، سپیشل ٹیکنالوجی زونز اور شمالی پاکستان کے سیاحتی راہداری منصوبوں کو نمایاں طور پر پیش کیا گیا تھا۔
کانفرنس کے دوران حکومت نے بیرونِ ملک پاکستانیوں کے لیے ایک ’ون سٹاپ ڈیجیٹل انویسٹمنٹ پورٹل‘ کے قیام کا اعلان کیا تھا، جس کے ذریعے سرمایہ کاروں کو تمام دستاویزی کارروائی، رجسٹریشن اور منظوری کے عمل میں سہولت میسر آئے گی۔
اس موقع پر سی ڈی اے کے مجوزہ منصوبوں جیسے بلیو ایریا کی اربن ری جنریشن، مارگلہ ہلز میں ایکو ٹورازم کے فروغ اور راول جھیل کے اطراف بین الاقوامی معیار کے ہوٹل و ریزورٹ کی تعمیر کے منصوبے بھی پیش کیے گئے تھے۔
حالیہ اجلاس کو اسی پالیسی کے ایک عملی مرحلے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس میں س ڈی اے بیرونِ ملک مقیم سرمایہ کاروں کے ساتھ براہِ راست شراکت داری کے ماڈلز پر کام کر رہی ہیں تاکہ اوورسیز سرمایہ کار جدید فنی مہارت کے ذریعے دارالحکومت کے شہری ڈھانچے اور سیاحت کو بین الاقوامی سطح پر فروغ دیا جا سکے۔