پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں کال سینٹر کے سابق ملازم نے مالک کو اپنے دفتر میں گن پوائنٹ پر یرغمال بنایا اور پھر آن لائن 50 ہزار روپے بھی ٹرانسفر کروا دیے۔ پولیس حکام نے اس واقعے میں ملوث ملزمان کو پکڑنے کے بعد پستول برآمد کر کے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق ملزم نے یہ کارروائی ملازمت سے نکالنے کے بعد غصے میں کی۔لاہور کے تھانہ گلبرگ میں پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک کال سینٹر کے مالک کو گن پوائنٹ پر بلیک میل کر کے 50 ہزار روپے ہتھیائے اور پھر مزید رقم کا مطالبہ کرتے رہے۔ پولیس نے ملزمان کے قبضے سے ایک پستول بھی برآمد کر لی ہے اور مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔تھانہ گلبرگ میں درج ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ کال سینٹر کے مالک رانا محمد احمد طارق نے بتایا ہے کہ انہوں نے دو سال سے گلبرگ میں ایک کال سینٹر قائم کر رکھا ہے۔ایف آئی آر کے متن میں مدعی نے بتایا ہے کہ ’دو اکتوبر کی رات تقریباً 11 بجے میں اپنے دفتر میں موجود تھا کہ ملزم فہیم اقبال اپنے ایک نامعلوم ساتھی کے ہمراہ وہاں داخل ہوا۔ فہیم اقبال میرے کال سینٹر کا سابق ملازم تھا جس کو 15 دن قبل نوکری سے نکال دیا تھا۔‘مدعی طارق کے مطابق فہیم اقبال نے دفتر میں داخل ہوتے ہی پستول تان کر اُن سے بدتمیزی کی، جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اور گن پوائنٹ پر 50 ہزار روپے آن لائن ٹرانسفر کروائے۔ ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ ملزم نے مالک کو حبس بے جا میں رکھا اور باہر نکلتے ہوئے ان کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا۔ مقدمے کے متن کے مطابق ’ملزم فہیم اقبال نے بعد میں فون کالز پر بھی دھمکیاں دیں اور مزید رقم کا مطالبہ بھی کیا۔‘پولیس حکام نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ملزم فہیم اقبال کو نوکری سے نکالے جانے پر رنجش تھی جبکہ کال سینٹر مالک نے فہیم کو تنخواہ ادا کیے بغیر نوکری سے نکال دیا تھا جس پر ملزم نے اپنے ایک ساتھی کے ساتھ مل کر یہ جرم کیا۔پولیس کو واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موصول ہوئی ہے جس میں فہیم اقبال اور اس کا ساتھی پستول کے ساتھ دفتر میں داخل ہوتے اور طارق کو بلیک میل کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس فوٹیج کی مدد سے گلبرگ پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
تھانہ گلبرگ میں ایف آئی آر متاثرہ کال سینٹر کے مالک نے درج کرائی۔ فائل فوٹو: لاہور پولیس انسٹاگرام
پولیس حکام کے مطابق ملزمان سے پستول برآمد کر لیا گیا ہے اور ان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 342، 452، 427 اور 506 بی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ملزمان کو تفتیش کے لیے انویسٹیگیشن ونگ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ایس پی ماڈل ٹاؤن اخلاق اللہ تارڑ نے بیان میں کہا کہ قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف سخت کارروائی جاری رہے گی۔