لاہور میں جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ میں دوسرے روز کے اختتام پر پاکستان کو 162 رنز کی برتری حاصل ہے جبکہ مہمان ٹیم نے چھ وکٹوں کے نقصان پر 216 رنز بنائے ہیں۔
سپنر نعمان علی نے 85 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کی ہیںلاہور میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ میں دوسرے روز کے اختتام تک مہمان ٹیم نے چھ وکٹوں کے نقصان پر 216 رنز بنائے ہیں۔
سپنر نعمان علی نے 85 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کی ہیں اور پاکستان کو مضبوط پوزیشن پر لا کھڑا کرنے میں ان کا کلیدی کردار رہا ہے۔ جبکہ ساجد خان اور سلمان آغا نے بھی ایک، ایک وکٹ حاصل کی ہیں۔
نعمان علی کی نپی تُلی بولنگ نے مہمان ٹیم کے بلے بازوں پر دباؤ برقرار رکھا تھا اور انھوں نے آخری سیشن کی 62 گیندوں پر 26 رنز بنا کر چار وکٹیں گنوا دی تھیں۔
پہلے روز کے اختتام پر پاکستان نے پانچ وکٹوں کے نقصان پر 313 رنز بنائے تھے مگر پیر کی صبح اس میں صرف 65 رنز کا اضافہ ہوا۔
پاکستان نے پہلی اننگز میں 378 رنز بنائے ہیں اور ٹیم کی طرف سے سلمان آغا اور امام الحق دونوں نے 93 رنز کی باریاں کھیلی ہیں۔ جبکہ جنوبی افریقہ کے سپنر سینوران متھوسامی نے پہلی اننگز میں چھ وکٹیں حاصل کیں۔

ریکلٹن اور زورزی کی نصف سنچریاں، نعمان علی کی چار وکٹیں
لنچ کے بعد جنوبی افریقہ کے اوپنرز کو اچھا آغاز ملا مگر 45 رنز کی پارٹنرشپ کے بعد کپتان ایڈن مارکرم نعمان علی کا شکار بنے۔ انھیں پویلین واپس بھیجنے کے لیے وکٹ کیپر رضوان نے ایک عمدہ کیچ پکڑا۔
دوسری وکٹ بھی نعمان علی نے حاصل کی جب ویان مولڈر کے بلے سے ڈرائیو کی کوشش کے دوران ایج لگا۔ ان کا کیچ بھی رضوان نے تھاما۔
اس کے بعد ریکلٹن اور زورزی کے درمیان 94 رنز کی شراکت قائم ہوئی جس دوران انھوں نے پاکستانی سپنرز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
ریکلن 71 رنز بنانے کے بعد سلمان آغا کا شکار بنے۔ ان کا ایک عمدہ کیچ سلیپ پر کھڑے بابر اعظم نے پکڑا۔
اس کے بعد زوزی کے دوسرے اینڈ پر ہوتے ہوئے مزید تین وکٹیں گِریں۔ جنوبی افریقہ کو 26 رنز کے اضافے کے دوران کل چار وکٹوں کا نقصان اٹھانا پڑا۔
ٹریسٹن سٹبز اور کائل ویرین کو نعمان علی نے آؤٹ کیا جبکہ ڈیوالڈ بریوس کی وکٹ ساجد علی نے حاصل کی۔
دن کے اختتام تک زورزی کریز پر موجود رہے۔ انھوں نے اب تک نو چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 81 رنز بنائے ہیں۔

ویرین کے آؤٹ ہونے کے بعد کھلاڑیوں میں سخت جملوں کا تبادلہ
پوسٹ میچ کانفرنس کے دوران نعمان علی سے پوچھا گیا کہ جنوبی افریقی بلے باز ویرین کی وکٹ کے بعد پاکستانی اور جنوبی افریقہ کے کھلاڑیوں کے بیچ تناؤ کیوں پیدا ہوا۔
نعمان کی گیند پر ویرین کو امپائر کی جانب سے ایل بی ڈبلیو دیا گیا تھا مگر انھوں نے امپائر کے فیصلے کو ریویو کیا تھا جس پر امپائر کا فیصلہ برقرار رکھا گیا۔
مگر اس کے بعد ویرین کا پاکستانی کھلاڑیوں سے سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعد حسن علی معاملہ سلجھانے کے لیے آگے بڑھے۔
اس پر نعمان کا کہنا تھا کہ 'اتنا زیادہ کچھ تھا نہیں۔ وہ آؤٹ تھا، ہمارے کسی کھلاڑی نے کچھ ایسا بولا جو وہ اپنے اوپر لے گئے، حالانکہ وہ ان سے نہیں بولا گیا تھا۔'
دریں اثنا نعمان کا کہنا تھا کہ پاکستان پہلی اننگز میں 350 سے زیادہ رنز بنانا چاہتا تھا جو حاصل کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ کے لیے ریکلٹن اور زورزی کی شراکت اچھی تھی مگر آخری سیشن میں پاکستان نے وکٹیں لیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ساجد علی نے بھی اچھی بولنگ کی مگر 'ان کے کچھ ریویوز آگے پیچھے ہوئے۔ لیکن کوشش یہی ہے کہ اگر وہ آؤٹ کرے تو میں بھی اس کا ساتھ دوں۔۔۔ ہم پارٹنرشپ کے ساتھ بولنگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔'
نعمان علی نے کہا کہ پچ سلو ہے مگر آگے جا کر باؤنس مزید کم مل سکتا ہے۔ 'ہمارا ہدف 100 رنز سے زیادہ کی برتری حاصل کرنا ہے۔'
پاکستان کے سوشل میڈیا پر نعمان علی کو داد دی جا رہی ہے۔ کرکٹ تجزیہ کار مظہر ارشد نے لکھا کہ آخری بار 39 سالہ پاکستانی بولر نے 70 سال قبل کوئی وکٹ لی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ 1955 میں 47 سالہ مران بخش نے انڈیا کے خلاف وکٹ لی تھی۔
جبکہ جنید نامی صارف نے نعمان علی کو ’پاکستان کی ون مین آرمی‘ قرار دیا۔