وفاقی وزیرِ خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں جاری آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاسوں کے دوران دوسری روز بھی اپنی مصروف سفارتی و معاشی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا، جن میں پاکستان کے اقتصادی اصلاحاتی ایجنڈے، سرمایہ کاری کے مواقع اور ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
وزیرِ خزانہ نے امریکی حکام، بین الاقوامی مالیاتی اداروں، سعودی فنڈ برائے ترقی اور عالمی سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں توانائی، معدنیات، زراعت، آئی ٹی اور ڈیجیٹل اثاثوں کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات پر گفتگو ہوئی۔
محمد اورنگزیب نے امریکی صدر کے معاون برائے بین الاقوامی اقتصادی امور ایموری کاکس، سینئر ڈائریکٹر جنوبی و وسطی ایشیا رکی گل، اور وائٹ ہاؤس کے قائم مقام اقتصادی مشیر پیئر یارڈ سے ملاقاتیں کیں۔ وزیرِ خزانہ نے جولائی میں امریکی سیکریٹری کامرس ہاورڈ لٹ نک اور یو ایس ٹی آر سفیر سارہ گریر سے ہونے والی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات کو اب وسیع معاشی شراکت داری میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیرِ خزانہ نے سعودی فنڈ برائے ترقی کے چیف ایگزیکٹو سلطان عبد الرحمن المرشد سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے سعودی تیل سہولت پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا اور ایم-6 موٹروے، مین لائن-1، اسکلز ڈویلپمنٹ اور آئی ٹی انفراسٹرکچر جیسے منصوبوں میں تعاون بڑھانے کی خواہش ظاہر کی۔ سعودی فنڈ نے پاکستان کے ڈیجیٹلائزیشن پروگرام کی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔
آئی ایم ایف کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر نائجل کلارک سے ملاقات میں وزیرِ خزانہ نے پروگرام کی کارکردگی پر اطمینان ظاہر کیا اور اصلاحات کے تسلسل کے عزم کو دہرایا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی اور ریزیلینس اینڈ سسٹینیبلٹی ٹرسٹ کے تحت اسٹاف لیول ایگریمنٹ طے پا جائے گا۔
اسی طرح، ورلڈ بینک کے ریجنل وائس پریذیڈنٹ اوسمان دیونے سے ملاقات میں وزیرِ خزانہ نے Country Partnership Framework پر عملدرآمد کے عزم کو دہرایا اور طویل المدتی سیلاب سے بچاؤ کے منصوبوں میں تعاون کی درخواست کی۔
علاوہ ازیں، وزیرِ خزانہ نے مشرق بینک کے گروپ چیف ایگزیکٹو احمد عبدالعال سے ملاقات میں پاکستان میں بینک کی کامیاب شروعات پر مبارکباد دی اور کہا کہ بینک کی شمولیت پاکستان کے مالیاتی نظام کو مضبوط اور جدید بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
وزیرِ خزانہ نے مشن ایگری کنیکٹ: فارمز، فرمز اینڈ فنانس فار جابز مکالمے میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ زراعت پاکستان کی معیشت کی بنیاد ہے حکومت نجی شعبے کی شمولیت کے ذریعے کاشتکاروں کو آسان قرضے، کولڈ چین لاجسٹکس، ویلیو ایڈیشن اور سبسڈی والے فنانسنگ ماڈلز فراہم کرنے پر کام کر رہی ہے۔
جی–24 وزرائے خزانہ و گورنرز کے اجلاس سے خطاب میں محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان نے محصولات، توانائی اور سرکاری اداروں میں ساختی اصلاحات کے ذریعے میکرو اکنامک استحکام حاصل کیا ہے، اور اب ملک خطے میں تجارتی راہداریوں اور ماحولیاتی تعاون کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔
اجلاسوں کے دوران پاکستان کے معاشی اصلاحاتی اقدامات، سرمایہ کاری کے امکانات اور پائیدار ترقی کے عزم کو عالمی سطح پر نمایاں پذیرائی اور مثبت ردعمل حاصل ہوا۔