پولینڈ سے ایک ایسی خبر سامنے آئی ہے جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ جنوبی شہر شوینتوخووتسے میں ایک خاتون کو اس کے اپنے والدین کے گھر سے زندہ حالت میں برآمد کیا گیا اور یہ کوئی عام گمشدگی کا واقعہ نہیں، بلکہ 27 سال پرانی قید کی دردناک کہانی ہے۔
رپورٹس کے مطابق، میریلا نامی خاتون صرف 15 سال کی تھیں جب 1998 میں اچانک لاپتا ہوگئیں۔ محلے والے سمجھتے رہے کہ شاید وہ اغواء یا قتل کردی گئی ہے، لیکن اصل میں وہ اپنے ہی والدین کے اپارٹمنٹ میں بند تھیں۔ تقریباً تین دہائیوں تک کسی کو خبر نہ ہوئی کہ وہ زندہ ہیں۔
یہ لرزہ خیز انکشاف اس وقت ہوا جب پڑوسیوں نے اپارٹمنٹ سے مسلسل آنے والی عجیب آوازوں کی شکایت پولیس کو دی۔ جب پولیس نے دروازہ توڑا تو اندر کا منظر دل دہلا دینے والا تھا۔ ایک کمزور اور لاغر عورت، جس کے جسم پر زخموں کے نشانات تھے، ایک پرانے بستر پر پڑی ملی۔ ڈاکٹروں کے مطابق وہ شدید انفیکشن میں مبتلا تھی اور زندگی کے آخری مرحلے میں تھی۔
میریلا کے پاس نہ شناختی کاغذات تھے، نہ دنیا سے کوئی رابطہ۔ 27 سال میں وہ کبھی گھر سے باہر نہیں نکلی، نہ کسی ڈاکٹر سے ملی۔ پولیس کی جاری کردہ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ ایک تنگ کمرے میں بچوں کے کھلونوں اور پھولوں کے درمیان لیٹی ہوئی ہے جیسے اس کے والدین نے وقت کو روکنے کی کوشش کی ہو۔
میریلا کی بازیابی کے بعد مقامی لوگ اس کی مدد کے لیے آگے آئے ہیں۔ ایک چندہ مہم شروع کی گئی ہے تاکہ اس کی علاج اور بحالی کا انتظام کیا جا سکے۔ پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے، مگر حیرت انگیز طور پر اب تک اس کے والدین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔