پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے بری امام غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے خلاف آپریشن میں 17 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔تھانہ سیکریٹریٹ پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ’غیرقانونی افراد کی موجودگی کے اطلاع پر جب نفری پہنچی تو افغان شہریوں نے مزاحمت کی کوشش بھی کی، تاہم پیشہ ورانہ انداز میں کارروائی کرتے ہوئے 17 غیرقانونی افراد کو حراست میں لیا اور حوالات میں بند کر دیا گیا ہے۔پولیس کے بیان میں یہ بھی بتایا کہ ’تمام غیرقانونی افغان شہریوں کو ڈی پورٹ کیا جائے گا۔‘
خیال رہے پاکستان میں 80 کی دہائی سے لاکھوں کی تعداد میں افغان شہری آباد رہے ہیں، جن کی ملک میں رجسٹریشن کی گئی تھی تاہم بعدازاں وہ ملک کے مختلف حصوں میں منتقل ہوئے اور ایسی اطلاعات بھی موجود ہیں کہ انہوں نے پاکستان کے جعلی شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور دوسری دستاویز بھی بنوا رکھی ہیں۔
افغانستان سے روس کی واپسی کے بعد بھی لاکھوں افغان باشندے اپنے ملک واپس نہیں گئے اور یہیں کاروبار کرتے رہے جبکہ نیٹو افواج کی آمد کے بعد مزید شہری بھی پاکستان آئے۔حکومت کی جانب سے آمد پر افغان شہریوں کو رجسٹریشن کارڈ جاری کیا جاتا تھا تاہم بڑی تعداد ان کے بغیر بھی آتی جاتی رہی۔حکومت پاکستان کئی سال سے ان کو واپس بھجوانے کے لیے ڈیڈلائن کا اعلان کرتی رہی ہے تاہم اس پر زیادہ عملدرآمد نہیں ہو پاتا تھا تاہم اگست 2021 میں طالبان حکومت وجود میں آنے کے بعد پاکستان نے افغان شہریوں کو واپس بھجوانے کا منظم طریقہ کار شروع کیا اور لاکھوں کی تعداد میں باشندوں کو واپس بھیجا گیا اس دوران ایسی اطلاعات بھی سامنے آتی رہیں کہ وہ پھر واپس آ جاتے ہیں۔
رواں ہفتے خیبر پختونخوا کے ساتھ لگنے والی سرحد کے علاوہ چمن بارڈر کے قریبی علاقوں میں بھی جھڑپیں ہوئیں (فائل فوٹو: اے پی)
یہ صورت حال اس وقت مزید سنجیدہ ہو گئی جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار ہوئے اور پاکستانی حکومت کی جانب سے ایسے الزامات لگائے گئے کہ ٹی ٹی پی سے وابستہ افراد افغانستان سے آ کر پاکستان میں کارروائی کرتے ہیں اور پھر واپس چلے جاتے ہیں۔
اگرچہ افغان حکومت اس کی تردید کرتی رہی ہے تاہم رواں ماہ دونوں ممالک کے تعلقات میں انتہائی کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب پاکستانی حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ افغان فوجیوں نے سرحد پر بلااشتعال فائرنگ کی ہے، اس کے بعد دونوں ممالک کی افواج کے درمیان کئی جھڑپیں ہوئیں اور یہ خیبر پختونخوا کے ساتھ لگنے والی سرحد کے علاوہ چمن کے علاقے تک بھی پھیلا۔اس دوران حکومت نے افغان شہریوں کو بھجوانے کا سلسلہ تیز کیا اور بری امام میں ہونے والا آپریشن بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔اب افغانستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہو چکا ہے۔