انٹرنیٹ پر شہرت پانے والے ارشد خان جنہیں دنیا بھر میں ’چائے والا‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، انہیں پاکستانی شہری قرار دے دیا گیا ہے اور ان کا قومی شناختی کارڈ بحال کر دیا گیا ہے۔ارشد خان کا شناختی کارڈ بحال ہونے کی اطلاع پیر کو ان کے وکیل عمر اعجاز گیلانی نے عدالت کو دی ہے۔ارشد خان نے رواں برس لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے اپنے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی بحالی کی اپیل کی تھی۔ان کا موقف تھا کہ ان دستاویزات کی بندش کے باعث انہیں ملک بدری کا خطرہ لاحق ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب پاکستان میں غیرقانونی افغان باشندوں کی واپسی کی مہم زوروں پر ہے۔عدالت نے اپریل میں اس معاملے کا نوٹس لیا جس کے بعد نادرا نے ارشد خان کے خاندانی ریکارڈز کی جانچ پڑتال کی۔کئی دہائیوں پرانے شناختی دستاویزات کی بنیاد پر نادرا کی تصدیقی کمیٹی نے ارشد خان کو پاکستانی شہری قرار دیا اور ان کا شناختی کارڈ بحال کر دیا۔ارشد خان کے وکیل نے بتایا کہ سنہ 2017 میں ایک ٹی وی چینل کی جانب سے نشر کی گئی افواہ کے بعد ان کے مؤکل کے شناختی دستاویزات غلطی سے بلاک کر دیے گئے تھے۔
ارشد خان کا موقف تھا کہ ان دستاویزات کی بندش کے باعث انہیں ملک بدری کا خطرہ لاحق ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
عدالت نے اپنے فیصلے میں ارشد خان کو ’عالمی سطح پر معروف چائے والا‘ قرار دیا اور کہا کہ ایک جھوٹی خبر نے ان کے مستقبل اور کاروبار کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔
ارشد خان اب اپنے پاسپورٹ کی تجدید کروانے اور اپنے برانڈ ’کافی چائے والا‘ کے تحت بین الاقوامی سفر دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ان کا یہ برانڈ پاکستان اور برطانیہ میں کامیابی سے کام کر رہا ہے۔شناختی کارڈ کب اور کیوں بلاک ہوا؟
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ارشد خان نے بتایا کہ چند روز قبل جب وہ پاسپورٹ کی تجدید کے لیے قریبی دفتر پہنچے تو بائیومیٹرک تصدیق کے دوران سسٹم نے ان کے فنگر پرنٹس مسترد کر دیے۔ ’جب فنگر پرنٹس نہیں ملے تو مجھے بتایا گیا کہ آپ کا شناختی کارڈ تو بلاک ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف شناختی کارڈ بلاک ہونے سے وہ لاعلم تھے بلکہ انہیں اس سے پہلے کوئی نوٹس بھی موصول نہیں ہوا۔ ارشد خان نے الزام لگایا کہ کسی نے بدنیتی سے اُن کے خلاف سازش کرتے ہوئے شناختی کارڈ بلاک کروایا ہے۔
’میرے خلاف نہ کوئی کیس ہے، نہ میرا کسی سے کوئی تنازع ہے۔ میں پاکستانی شہری ہوں۔ میری پیدائش اسلام آباد کی ہے جبکہ میرے والد کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے۔‘
شناختی کارڈ کی بحالی کے لیے قانونی چارہ جوئی
شناختی کارڈ کی منسوخی کے بعد ارشد خان نے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ سے رجوع کیا تھا۔
عدالت میں دائر کردہ رٹ پٹیشن میں موقف اپنایا گیا تھا کہ شناختی کارڈ بلاک کرنا نہ صرف بدنیتی پر مبنی ہے بلکہ یہ 2002 کے رجسٹریشن آرڈیننس کی خلاف ورزی بھی ہے۔
اس وقت درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ نادرا ارشد خان سے 1978 سے قبل کے رہائشی شواہد مانگ رہا ہے، جو نہ صرف غیرعملی مطالبہ ہے بلکہ ایک باعزت شہری کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش بھی ہے۔