میانمار کی سرکاری میڈیا رپورٹس کے مطابق فوج نے تھائی لینڈ کی سرحد سے متصل علاقے میں واقع ایک بدنام زمانہ فراڈ سینٹر "KK پارک" پر بڑے پیمانے پر چھاپہ مار کر دو ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔
میانمار کے میڈیا کے مطابق یہ وسیع و عریض کمپاؤنڈ بین الاقوامی مجرم گروہوں کی سرگرمیوں کا مرکز تھا، جہاں آن لائن جُوئے، منی لانڈرنگ، سرمایہ کاری کے جعلی منصوبوں اور رومانس اسکیمز جیسے غیر قانونی کام کیے جا رہے تھے۔
250 سے زائد عمارتوں میں پھیلا ہوا دھوکہ دہی کا مرکز
رپورٹ کے مطابق KK پارک 250 سے زائد عمارتوں پر مشتمل تھا، جن میں گودام، دو منزلہ مکانات اور مختلف دکانیں شامل تھیں۔ فوج نے کارروائی کے دوران 30 اسٹار لنک سیٹلائٹ ڈیوائسز بھی قبضے میں لے لیں جو ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے ذیلی ادارے اسٹار لنک کی ملکیت تھیں۔ ان سیٹلائٹس کے ذریعے دھوکہ دہی کے یہ مراکز بجلی بند ہونے کے باوجود انٹرنیٹ سے جڑے رہتے تھے۔
گرفتار افراد اور چھاپے کی تفصیلات
فوج نے کل 2,198 افراد کو گرفتار کیا، جن میں 1,645 مرد، 445 خواتین اور 98 سکیورٹی گارڈز شامل ہیں۔ تاہم ان کی قومیتوں کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں دی گئی۔
KK پارک، میانمار کے کار ریاست کے میاوادی ٹاؤن شپ میں واقع ہے، جو دریا کے پار تھائی شہر می سوت کے بالکل سامنے ہے۔ اس علاقے میں حالیہ مہینوں میں میانمار فوج، پیپلز ڈیفنس فورس (جو 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد جلاوطن جمہوری حکومت کا عسکری ونگ ہے) اور کارین نسلی مسلح گروپوں کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔
چین اور تھائی لینڈ کا دباؤ
میانمار کی فوج پر چین اور تھائی لینڈ کی جانب سے مسلسل دباؤ ہے کہ وہ ان فراڈ سینٹروں کے خلاف کارروائی کرے۔ ان مراکز میں زیادہ تر چینی مافیا گروہ سرگرم ہیں جو بین الاقوامی سطح پر آن لائن دھوکہ دہی میں ملوث ہیں۔
یہ معاملہ اُس وقت مزید توجہ کا باعث بنا جب چینی اداکار وانگ شنگ کو جنوری میں ایک اسکیم سینٹر میں اسمگل کر کے لے جایا گیا، جہاں سے بعد میں تھائی پولیس نے اسے بازیاب کرایا۔
انسانی اسمگلنگ اور جبری مشقت
ان مراکز میں کام کرنے والے بیشتر افراد خود بھی انسانی اسمگلنگ کے شکار ہوتے ہیں۔ انہیں اچھی نوکریوں کا جھانسہ دے کر لایا جاتا ہے لیکن بعد میں انہیں غلامی جیسی حالت میں آن لائن فراڈ کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
تھائی پولیس کے مطابق صرف تھائی لینڈ-میانمار سرحدی علاقے میں تقریباً ایک لاکھ افراد ایسے فراڈ آپریشنز میں کام کر رہے ہیں۔
اربوں ڈالر کا بین الاقوامی فراڈ نیٹ ورک
گزشتہ پانچ سالوں میں ایسے اسکیم سینٹرز پورے جنوب مشرقی ایشیا میں پھیل چکے ہیں، تاہم ان کا اصل مرکز میانمار اور کمبوڈیا بنے ہوئے ہیں۔ ان غیر قانونی سرگرمیوں سے بین الاقوامی مجرم گروہ ہر سال اربوں ڈالر کماتے ہیں۔
امریکہ کے محکمہ خزانہ نے ستمبر میں کمبوڈیا اور میانمار میں ایسے 20 سے زائد کمپنیوں اور افراد پر پابندیاں عائد کیں جو ان فراڈ نیٹ ورکس سے منسلک تھے۔