’انسانیت کے خلاف جرائم‘، بنگلہ دیش کی عدالت شیخ حسینہ کے خلاف فیصلہ 13 نومبر کو سنائے گی

image
بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کی سماعت جمعرات کو مکمل ہو گئی ہے اور اس کا فیصلہ 13 نومبر کو سنایا جائے گا۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق  حسینہ واجد نے انڈیا سے واپس آ کر مقدمے کا سامنا کرنے کے عدالتی احکامات کو نظر انداز کیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کو کچلنے کی ناکام کوشش میں خطرناک کارروائیوں کا حکم دیا۔

اٹارنی جنرل محمد اسد الزمان نے مقدمے کی سماعت کے دوران کہا کہ ’اگر وہ عدالتی نظام پر یقین رکھتیں تو واپس آتیں۔ وہ وزیرِاعظم تھیں لیکن قوم کو چھوڑ کر فرار ہو گئیں، ان کا فرار الزامات کی تصدیق کرتا ہے۔‘

یکم جون کو شروع ہونے والے اس مقدمے میں، جو حسینہ واجد کی غیر حاضری میں چلایا گیا، کئی ماہ تک گواہیاں دی گئیں کہ انہوں نے اجتماعی قتل عام کا حکم دیا۔

اقوام متحدہ کے مطابق جولائی سے اگست 2024 کے دوران تقریباً 14 سو افراد ہلاک ہوئے۔

استغاثہ نے پانچ الزامات عائد کیے ہیں جن میں قتل کو روکنے میں ناکامی بھی شامل ہے، جو بنگلہ دیشی قانون کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ اگر حسینہ واجد کو مجرم قرار دیا گیا تو انہیں سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔

چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے حسینہ کو وہ ’مرکز‘ قرار دیا جس کے گرد تمام جرائم انجام دیے گئے۔

حسینہ کو ریاست کی طرف سے مقرر کردہ وکیل دیا گیا ہے، لیکن انہوں نے عدالت کے اختیار کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

دفاعی وکیل محمد عامر حسین نے کہا کہ حسینہ کو ’فرار ہونے پر مجبور کیا گیا‘، اور دعویٰ کیا کہ وہ ’اپنی رہائش گاہ کے احاطے میں دفن ہونے کو ترجیح دیتی تھیں۔‘

ان کی جماعت، اب کالعدم عوامی لیگ، نے تمام الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور مقدمے کو ’محض ایک نمائشی کارروائی‘ قرار دیا ہے۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US