بلوچستان کی آبادی جو 2023 میں 1 کروڑ 49 لاکھ تھی 2050 تک آبادی 3 کروڑ 58 لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ آبادی دگنی ہونے کا وقت 22 سال ہے جبکہ صوبے میں شرح پیدائش (TFR) 4 ہے جو ملک بھر میں سب سے زیادہ ہے۔
بلوچستان اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ بہبود آبادی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر محمد نواز کبزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں ممبران مجلس میر اسد اللہ بلوچ، شاہدہ رؤف، سیکریٹری بلوچستان اسمبلی طاہر شاہ کاکڑ، سیکریٹری محکمہ بہبود آبادی ظفر علی بلیدی، اسپیشل سیکریٹری اسمبلی عبدالرحمان اور ایڈیشنل سیکریٹری قانون سعید اقبال نے شرکت کی۔
اجلاس میں محکمہ بہبود آبادی نے صوبے میں آبادی کے حوالے سے موجودہ صورتحال، ترقیاتی کارکردگی، اہداف اور درپیش چیلنجز پر ممبران کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان کی آبادی 2023 میں 1 کروڑ 49 لاکھ تھی جو 2050 تک 3 کروڑ 58 لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ آبادی دگنی ہونے کی مدت 22 سال ہے جبکہ صوبے میں شرح پیدائش (TFR) 4 ہے جو ملک بھر میں سب سے زیادہ ہے۔
مزید بتایا گیا کہ 2006-07 سے 2017-18 کے دوران بلوچستان میں مانع حمل استعمال کی شرح 14.4 فیصد سے بڑھ کر 19.8 فیصد ہوئی ہے، زچگی کے دوران اموات کی شرح 785 سے کم ہو کر 298 فی ایک لاکھ زندہ پیدائش تک پہنچ گئی ہے۔
محکمہ نے فیملی پلاننگ 2030 کے قومی ایکشن پلان کے اہداف سے بھی آگاہ کیا، جس کے مطابق بلوچستان میں مانع حمل شرح کو 19.8 فیصد سے بڑھا کر 46 فیصد تک لے جانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
محکمہ نے اپنی حالیہ کامیابیوں سے بھی کمیٹی کو آگاہ کیا جن میں 37 لیڈی میڈیکل آفیسرز اور 36 فیلڈ آفیسرز (گریڈ 17) کی بھرتی، سوشل موبلائزرز کی کنٹریکٹ پالیسی کی منظوری، مانع حمل ادویات کی خریداری کے لیے عمل درآمد، اور یو این ایف پی اے کی معاونت سے فراہمی فنڈز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ریجنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (RTI) کی استعداد کار میں اضافہ کیا جا رہا ہے، جہاں اب تک 1,900 سے زائد افراد کو تربیت دی جا چکی ہے جن میں 63 فیلڈ آفیسرز، 900 سروس پرووائیڈرز، 230 علما کرام، 320 رجسٹرڈ میڈیکل پریکٹیشنرز اور 387 محکمہ صحت و پی پی ایچ آئی کے اہلکار شامل ہیں۔
محکمہ نے کمیٹی کو بتایا کہ خاندانی منصوبہ بندی کے نفاذ میں متعدد چیلنجز درپیش ہیں جن میں جغرافیائی رسائی کی کمی، نجی و صحت کے شعبے کے ساتھ محدود انضمام، مانع حمل ادویات کی قلت، فنڈز کی کمی، اور تربیت یافتہ عملے کی قلت شامل ہیں۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی ڈاکٹر محمد نواز کبزئی نے کہا کہ صحت اور بہبودِ آبادی جیسے شعبوں میں درپیش چیلنجز کے باوجود ہم اداروں کی بہتری کے لیے پرعزم ہیں۔ کمیٹی کے اراکین محکمہ کی ہر ممکن معاونت جاری رکھیں گے تاکہ صوبے میں آبادی کے توازن اور عوامی صحت کے معیار کو بہتر بنایا جاسکے۔