بہاولپور سے کراچی کی سیر کو آیا نوجوان پولیس حراست میں مبینہ تشدد سے جاں بحق ہوگیا، پولیس حکام نے 7 اہلکاروں کو معطل کردیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عرفان اور اس کے دیگر تین دوستوں کو ایس آئی یو پولیس نے بدھ کی صبح عائشہ منزل سے حراست میں لیا تھا، جمعرات کی شام عرفان کے چچا کو فون کرکے ایس آئی یو دفتر بلا کر عرفان کی موت کے بارے میں اطلاع دی گئی۔
نوجوان کی ہلاکت پر ورثا نے سی آئی اے سینٹر صدر کے باہر احتجاج کیا، ورثا نے الزام عائد کیا کہ عرفان کو ایس آئی یو پولیس نے تشدد کرکے ہلاک کیا۔
ورثا کے مطابق عرفان کا آبائی تعلق بہاولپور سے تھا اور وہ پہلی بار کراچی کی سیر کو آیا تھا، عائشہ منزل پر ناشتہ کرنے کے بعد عرفان دوستوں کے ساتھ ویڈیو بنارہا تھا جسے پولیس نے مشکوک سمجھ کر دوستوں سمیت حراست میں لیا اور ان کے موبائل فونز بند کردیے۔
عرفان کے والدین بہاولپور میں ہیں، اطلاع ملتے ہی اس کی والدہ کی طبیعت بگڑ گئی، ورثا کے مطابق اگر کوئی جرم بھی تھا تو اہل خانہ کو آگاہ کیا جاتا، انہوں نے وزیر اعلیٰ اور آئی جی سندھ سے انصاف فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کے مطابق واقعے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے، ضرورت پڑی تو اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی، لاش کا مجسٹریٹ کی نگرانی میں پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا جس کے بعد وجہ موت کا علم ہوسکے گا۔
ایس ایچ او چوہدری زاہد کے مطابق مذکورہ واقعہ بدھ کو پیش آیا تھا، جناح سے پولیس کو انٹری موصول ہوئی تھی کہ کوئی نامعلوم لاش چھوڑ کر گیا ہے، مذکورہ اطلاع پر ڈیوٹی افسر اسپتال پہنچا تو وہاں پر ایس آئی یو صدر کی پولیس بھی موقع پر موجود تھی اور مجسٹریٹ کو بھی بلوایا گیا تھا تاہم تھانے میں مقتول کے اہلخانہ کی جانب سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور اس حوالے سے مزید قانونی کارروائی ایس آئی یو پولیس ہی کر رہی ہے۔
ایس ایس پی ایس آئی یو امجد شیخ کے مطابق واقعے کی انکوائری چل رہی ہے جبکہ اس واقعے میں ملوث پولیس افسر سمیت 7 اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے۔
دریں اثنا نوجوان عرفان کا پوسٹ مارٹم مکمل کرنے کے بعد لاش ورثا کے حوالے کردی گئی، جناح اسپتال میں پوسٹ مارٹم کے دوران نوجوان کے جسم پر متعدد چوٹوں کے نشانات پائے گئے۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ طارق کے مطابق پوسٹ مارٹم کے دوران نمونے کیمیائی تجزیے کے لیے محفوظ کرلیے گئے ہیں، نوجوان کی حتمی وجہ موت کیمیائی رپورٹس آنے تک محفوظ رکھی گئی ہے۔