بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، دریائے کنہار کا رخ موڑنے کا منصوبہ مکمل

image
پاکستان کے بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر دریا کا رخ موڑنے اور بہاؤ کو روکنے کا کام مکمل کر لیا گی ہے جس کے بعد ڈیم کی تعمیر کے اہم مرحلے کا آغاز ہو جائے گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ منصوبہ چین کے گیزوبا گروپ کی مدد سے صوبہ خیبر پختونخوا میں دریائے کنہار پر شروع کیا گیا تھا جو خطے میں زیرِ تعمیر ہائیڈرو پاور ڈویلپمنٹ کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔

300 میگاواٹ کی کل صلاحیت کے ساتھ یہ منصوبہ تقریباً 1.14 ارب کلو واٹ سالانہ بجلی پیدا کرے گا، جس سے تقریباً 1.8 ملین افراد کی توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی۔

یہ منصوبہ پہلے ہی 2,000 سے زائد مقامی ملازمتیں پیدا کر چکا ہے جس سے پاکستان کے توانائی، تعمیرات اور خدمات کے شعبوں کو مدد ملی ہے۔

پراجیکٹ ڈائریکٹر حبیب اللہ شاہ نے کہا کہ ہائیڈرو پاور سٹیشن مقامی علاقوں کو مستحکم اور سستی بجلی فراہم کرے گا، صنعتی پیداوار میں اضافہ کرے گا اور مقامی زراعت، مینوفیکچرنگ اور سروس سیکٹر میں مزید ترقی ہو سکے گی۔

 انہوں نے کہا کہ یہ ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا اور ملک کی سبز اور کم کاربن کی منتقلی کو آگے بڑھائے گا۔

پراجیکٹ ڈائریکٹر حبیب اللہ نے کہا کہ اس منصوبے کے طویل مدتی آپریشن سے پاکستان کا توانائی کی درآمدات پر انحصار کم کیا جا سکے گا اور توانائی کی سکیورٹی اور اقتصادی استحکام میں اضافہ ہو گا۔

افغانستان کی آبی جارحیت کے جواب میں ’پاکستان دریائے چترال کا رخ موڑ دے گا‘

دوسری جانب پاکستان نے انڈیا اور افغانستان کے درمیان گہرے گٹھ جوڑ کے پیش نظر اپنے آبی حقوق اور خودمختاری کے دفاع کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق انڈین اخبار کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت انڈیا کی مدد سے دریائے کنڑ پر ڈیم تعمیر کرنا چاہتی ہے جس سے دراصل پاکستان میں پانی کا بہاؤ متاثر ہو سکتا ہے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان میں داخل ہونے سے پہلے دریائے چترال کا رخ موڑ دیا جائے گا۔ فوٹو: وکیپیڈیا

انڈیا، طالبان حکومت کو ناگلو، دارونٹا، شاہتوت، شاہ و عروس، گمبیری اور بغدرہ جیسے ڈیموں کی تعمیر کے لیے مالی اور تکنیکی مدد کی پیشکش کر رہا ہے۔

تاہم یہ ڈیم پاکستان کی واٹر سکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق انڈیا نے آبی جارحیت کے پراپیگنڈے کو بڑھاوا دینے کے لیے طالبان حکومت کو ایک ارب ڈالر کی پیشکش کی ہے۔

انڈیا اور افغانستان کے اس گٹھ جوڑ کا مقصد پاکستان کے پانی کے نظام کو مشرق اور مغرب دونوں اطراف سے محدود کرنا ہے۔

انڈیا پہلے ہی یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کر چکا ہے اور پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی آبی معاہدوں کی خلاف ورزی کر چکا ہے، اور اب افغانستان میں ڈیم بنا کر دریائے کابل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔

پاکستان کو دریائے کابل سے سالانہ اوسطاً 16.5 ملین ایکڑ فٹ پانی ملتا ہے اور پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ میں گندم، مکئی اور گنے کی پیداوار براہ راست اسی پانی پر منحصر ہے۔

بدنیتی پر مبنی انڈیا افغان ایجنڈے کو ناکام بنانے کے لیے پاکستان ایک جامع دفاعی حکمت عملی پر غور کر رہا ہے جس میں چترال ریور ڈائیورژن پروجیکٹ بھی شامل ہے۔

اس حکمت عملی کے تحت افغانستان میں داخل ہونے سے پہلے دریائے چترال کا رخ سوات کی طرف موڑ دیا جائے گا۔

یہ منصوبہ 2,453 میگاواٹ صاف اور قابل تجدید توانائی پیدا کرے گا، مزید زمین کو کاشت کے قابل بنایا جا سکے گا اور سیلاب کے خطرات بھی کم ہو سکیں گے۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US