سعودیہ سے پاکستانی پاسپورٹس سمیت 12 ہزار افغانی گرفتار، تحقیقاتی کمیٹی تشکیل

image

سعودی عرب کی سیکیورٹی ایجنسیوں نے حالیہ ہفتوں کے دوران تقریباً 12,000 افغان شہریوں کو گرفتار کیا ہے جن کے قبضے سے پاکستانی پاسپورٹس برآمد ہوئے۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق، یہ پاسپورٹس جعلسازی، غیر قانونی طریقہ کار، یا بعض پاکستانی اہلکاروں کی ملی بھگت سے حاصل کیے گئے تھے۔

سعودی وزارتِ داخلہ نے اس معاملے کو "سنگین سفارتی معاملہ" قرار دیتے ہوئے پاکستان کے سفارتخانے کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا ہے، جبکہ پاکستانی وزارتِ داخلہ نے ایف آئی اے، نادرا اور ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

جعلسازی کا طریقۂ کار

ذرائع کے مطابق افغان شہریوں نے پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے جعلی دستاویزات، خاندانی شجرہ جات اور شناختی حوالہ جات استعمال کیے۔

تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ نادرا اور پاسپورٹ آفس کے بعض اہلکار مبینہ طور پر رشوت کے عوض افغان شہریوں کے دستاویزات کلیئر کرتے رہے۔ ایف آئی اے حکام نے تصدیق کی ہے کہ متعدد شناختی دستاویزات میں "جعلی بایومیٹرک اندراج" اور "فرضی خاندانوں میں شمولیت" کے شواہد ملے ہیں۔

سعودی عرب کا ردِعمل

سعودی حکام نے پاکستانی سفارتخانے کے توسط سے ضبط شدہ پاسپورٹس کی تفصیلات اسلام آباد کو فراہم کی ہیں۔ سعودی وزارتِ داخلہ نے واضح کیا ہے کہ اس معاملے کو "پاکستان کے ساتھ تعاون" کے تناظر میں حل کیا جائے گا، تاہم جعلسازی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی ناگزیر ہے۔

سعودی عرب نے اس واقعے کو "سیکیورٹی اور امیگریشن پالیسی" کا سنگین مسئلہ قرار دیا ہے، کیونکہ افغان شہری پاکستانی پاسپورٹس کے ذریعے سعودی ویزے حاصل کر کے ملک میں داخل ہو رہے تھے۔

پاکستان کی جانب سے ردِعمل

پاکستانی دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ سعودی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے۔ ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پاکستانی پاسپورٹ کا غلط استعمال کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جو اہلکار اس میں ملوث پائے گئے، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

وزارتِ داخلہ نے نادرا کے ڈیٹا ویریفیکیشن سسٹم میں مزید بایومیٹرک سیکیورٹی فیچرز شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مستقبل میں کسی غیرملکی کو پاکستانی دستاویزات جعلی طور پر جاری نہ کی جا سکیں۔

سفارتی پہلو

یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات سرمایہ کاری، دفاعی تعاون اور مزدوروں کی برآمدات کے حوالے سے مستحکم ہو رہے ہیں۔ تاہم ماہرین کے مطابق، پاسپورٹ جعلسازی کا یہ اسکینڈل پاکستان کے سفارتی ساکھ پر اثر ڈال سکتا ہے۔ سفارتی ماہر ڈاکٹر خرم صدیقی کے مطابق یہ معاملہ پاکستان کے ادارہ جاتی نظام پر سوال اٹھاتا ہے۔ سعودی عرب جیسے قریبی اتحادی کے ساتھ اعتماد کی بنیاد پر تعلقات قائم ہیں، اور اس طرح کی جعلسازی ان اعتماد کے ستونوں کو کمزور کر سکتی ہے۔

افغان مہاجرین پر اثرات

پاکستان میں افغان شہریوں کی بڑی تعداد گزشتہ چار دہائیوں سے مقیم ہے۔ اب اس واقعے کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کو شناختی اور سفری دستاویزات کے حصول میں مزید سختیاں برداشت کرنا پڑیں گی۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق یہ کیس ان ہزاروں افغان شہریوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے جو پاکستان میں قانونی حیثیت کے باوجود کڑی نگرانی اور تعصب کا سامنا کرتے ہیں۔ پاکستان میں پہلے ہی افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل جاری ہے، اور اس اسکینڈل نے ان کے مستقبل کو مزید غیر یقینی بنا دیا ہے۔

ممکنہ نتائج اور آئندہ اقدامات

نادرا اور پاسپورٹ آفس کے اندرونی نظام کی مکمل چھان بین، پاکستانی پاسپورٹ کے بین الاقوامی اعتبار کی بحالی کے لیے اصلاحاتی پالیسی۔ سعودی عرب کے ساتھ معلومات کے تبادلے اور شناختی ڈیٹا شیئرنگ کے نئے معاہدے۔ افغان مہاجرین کے رجسٹریشن نظام میں مزید شفافیت۔

نتیجہ

سعودی عرب میں افغان شہریوں سے 12,000 پاکستانی پاسپورٹس کی برآمد نہ صرف جعلسازی کا سنگین انکشاف ہے بلکہ پاکستان کے شناختی نظام پر بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ اس معاملے کا سفارتی، قانونی اور انسانی پہلوؤں سے گہرا اثر متوقع ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون ہی اس بحران کا واحد پائیدار حل بن سکتا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US